لندن: پاکستان نے کشمیر میں بھارتی مظالم، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ سے سندھ طاس معاہدے کی بحالی میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
لندن میں برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے اجلاس میں پاک بھارت بڑھتی کشیدگی پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے لارڈ قربان حسین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کا سب سے پرانا تنازع اور پاک بھارت کشیدگی کی بنیاد ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری زدہ علاقہ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9لاکھ بھارتی فوجی اور نیم فوجی اہلکار تعینات ہیں جنہیں آرمڈ فورسز (اسپیشل پاورز) ایکٹ کے تحت مکمل استثنیٰ حاصل ہے، ایمنسٹی اور دیگر عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارتی مظالم سے اب تک ایک لاکھ کشمیری قتل ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی اور لاپتہ ہیں، اور ہزاروں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں قید ہیں، جس پر عالمی انسانی حقوق تنظیمیں شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج غیر قانونی حراستوں، تشدد، ماورائے عدالت قتل، اجتماعی زیادتیوں، جعلی مقابلوں اور جبری گمشدگیوں جیسے سنگین جرائم میں براہِ راست ملوث ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں اب تک 3ہزار سے زائد اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔انہوں نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ پاک بھارت تنازع کی شدت نے کئی بین الاقوامی مبصرین کو حیران کر دیا ہے، بھارت نے سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان پر الزام لگا کر آپریشن سندور شروع کیا جبکہ پاکستان نے الزامات مسترد کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی، بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا اور پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کی حدود میں حملے کئے، جس کے بعد صدر ٹرمپ کی ثالثی سے 10مئی 2025کو جنگ بندی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان کر کے خطے کو دوبارہ کشیدگی کی طرف دھکیل دیا ہے ،اس تنازع کے باعث دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک قدم ہے، برطانیہ کو چاہئے کہ سندھ طاس معاہدے کی بحالی میں مثبت کردار ادا کرے۔
