آسٹریلیا چائنہ فرینڈ شپ سوسائٹی کی قومی صدر جین ایورٹ نے ےآسٹریلوی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ چین کے دورے کریں وہاں ہونے والی تیز رفتار ترقی کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور چین کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے یہ بات شِنہوا کو دئیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہی۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): جین ایورٹ،صدر، آسٹریلیا چائنہ فرینڈ شپ سوسائٹی (اے سی ایف ایس)
"خود جا کر مشاہدہ کریں۔ اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھیں۔ اس طرح اُنہیں بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملے گا کہ چین درحقیقت کیا ہے ۔
میرے خیال میں ہمارے لئے یہ جاننا فائدہ مند ہے کہ چین کی معیشت کتنی تیزی سے آگے بڑھی ہے اور انہوں نے کیا کچھ حاصل کر لیا ہے۔ ہمیں بھی اُن کے تجربات سے کچھ نہ کچھ سیکھنا چاہئے۔ یہ تو یقینی بات ہے۔
جب بھی میں وہاں جاتی ہوں، ہر بار مجھے کچھ نیا دیکھنے کو ملتا ہے۔ مجھے واقعی یقین نہیں آتا کہ وہاں تبدیلی کتنی تیزی سے آتی ہے۔ چین نے گزشتہ 40 برسوں میں جو ترقی کی ہے ہمیں وہ کام کرنے میں 100سال سے بھی زیادہ کا وقت لگا ہے۔ یہ میرے لئے واقعی حیران کن ہے، بہت حیران کن۔”
ہوبارٹ، آسٹریلیا سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
آسٹریلیا چائنہ فرینڈ شپ سوسائٹی کی صدر چین کی ترقی سے بے حد متاثر ہیں
شِنہوا سے گفتگو میں انہوں نے آسٹریلوی شہریوں کو چین کی سیر کا مشورہ دیا
جین ایورٹ کے مطابق چین کو سمجھنا ہے تو خود جا کر دیکھنا ہوگا
وہ چین کی 40 سالہ ترقی کو مغرب کی صد سالہ محنت پر بھاری سمجھتی ہیں
چین کے ہر دورے میں جین ایورٹ کو ہر بار کچھ نیا دیکھنے کو ملا
انہوں نےچین کے تجربات سے سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link