چینی سکالر نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان باہمی تعاون ہی زیادہ مناسب اور دانشمندانہ راستہ ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)جیسے جیسے چین اور امریکہ دن بہ دن پیچیدہ ہوتے ہوئے عالمی منظرنامے میں آگے بڑھ رہے ہیں، ایک سینئر چینی سکالر نے زور دیا ہے کہ دنیا کی 2 سب سے بڑی معیشتوں کے لئے تعاون ہی سب سے موزوں اور دانشمندانہ راستہ ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے ادارہ برائے جماعتی تاریخ و ادب کی تعلیمی و ادارتی کمیٹی کے ڈائریکٹر وانگ جن وے نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ہم جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ کے بعد سے چین اور امریکہ کے تعلقات کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ امن دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کی بنیاد ہے، تعاون ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کا سب سے درست راستہ ہے اور باہمی فائدہ ان تعلقات کی اصل پہچان ہے۔
انہوں نے کہا کہ 80 سال پہلے چین اور امریکہ ایک مشترکہ دشمن کے خلاف شانہ بشانہ کھڑے ہوئے، امن اور انصاف کے دفاع کی جدوجہد میں ایک شاندار باب رقم کیا اور فسطائیت کے خلاف عالمی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
وانگ نے 20 ویں صدی کے ایک فیصلہ کن لمحے میں قائم ہونے والے گہرے تاریخی تعلقات کو اجاگر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ جنگ کے دوران امریکی عوام کی جانب سے دی گئی حمایت پر چینی عوام آج بھی دل سے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے کٹھن حالات میں قائم ہونے والی رفاقت نے دیرپا دوستی کی مضبوط بنیاد رکھی۔ اگرچہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں وقتاً فوقتاً اتار چڑھاؤ آیا ہے لیکن 1979 میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے مجموعی سفر ترقی اور بہتری کا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ آج کا آئینہ ہے۔آج چین اور امریکہ ایک اور اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔ اقوام متحدہ کے بانی اور سلامتی کونسل کے مستقل ارکان ہونے کے ناطے دونوں ممالک پر مشترکہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دوسری جنگ عظیم میں مشکل سے حاصل کردہ نتائج کا تحفظ کریں۔
انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ایسے بین الاقوامی نظام کی حمایت کریں جس کا مرکز اقوام متحدہ ہو، ایسا عالمی نظام جو بین الاقوامی قانون پر مبنی ہو اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا احترام کریں جو اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی ہوں۔
وانگ نے اختتام کرتے ہوئے کہا کہ صرف اسی صورت میں ہم اپنی مشترکہ دنیا کو ایک پرامن، دوستانہ اور ہم آہنگ عالمی مسکن بنا سکتے ہیں۔
