عالمی بینک کی پاکستان میں توانائی کےشعبے سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی،ورلڈ بینک نے معلومات ،پالیسی سازی اورمالی وسائل کے فقدان کو شعبہ توانائی میں اصلاحات کی راہ میں بڑی رکاوٹیں قرار دے دیا۔
پاکستان میں شعبہ توانائی کے بڑے مسائل کون کون سے ہیں اور ان کا ممکنہ حل کیا؟عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں بتا دیا،کہا معلومات، پالیسیز،ٹیکنالوجی فزیبلیٹی اور مالی وسائل کی کمی جیسی رکاوٹیں اصلاحات کی راہ ہموار نہیں ہونے دے رہیں،پانچ بڑے صنعتی شعبوں سیمنٹ، اسٹیل،کھاد، ٹیکسٹائل اور کاغذ سازی میں متبادل ایندھن اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے 60 فیصد بجلی کی بچت متوقع ہے، یہی نہیں اس سے 13 فیصد تک کاربن کے اخراج میں کمی بھی ہوگی
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کول فائرڈ بوائلرز 15 سے 20 سال پرانے ہیں۔صرف گیس سیکٹر میں جدید بوائلرز کے استعمال سےسالانہ 2 ارب ڈالر بچت ہوگی،کھاد سیکٹر کا بڑا انحصارقدرتی گیس پر ہونے سے اس سے قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے،کچھ سیمنٹ فیکٹریوں نے متبادل توانائی ذرائع اپنا لیے، مزید کارخانے اس طرف آئیں تو کاربن کے اخراج میں 3 سے 35 فیصد تک کمی اور6 سے20 فیصد تک توانائی کی بچت ممکن ہے۔
ورلڈ بینک نے حکومت اور نجی شعبے کو بڑے مقاصد کے حصول کیلئے ہاتھ ملانے کا مشورہ دیا کہا اس سے توانائی بحران پر قابو پانے کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کے اہداف بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
