چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ تیسرے چائنہ انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو (سی آئی ایس سی ای) میں ایک سیاح انسان نما روبوٹ کے ساتھ ہاتھ ملا رہی ہے- (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)ٹیرف کی کشیدگی اور جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال جیسے جیسے عالمی معیشت کو ہلا رہی ہے، چائنہ انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو 2025 عالمی سپلائی نظاموں کو مضبوط، متنوع اور باہمی تعاون پر مبنی بنانے کے لئے ایک امید افزا پلیٹ فارم کے طور پر ابھری ہے۔
بیجنگ میں بدھ سے اتوار تک جاری رہنے والی سپلائی نظام پر مبنی اس ایکسپو کے تیسرے ایڈیشن میں 75 ممالک اور خطوں سے 600 سے زیادہ نمائش کنندگان شرکت کر رہے ہیں جن میں نمایاں طور پر کار ساز کمپنیاں، ترسیل کی سہولت فراہم کرنےوالے اور دوا ساز کمپنیاں شامل ہیں۔
بڑھتی ہوئی تجارتی تحفظ پسندی اور عالمی تقسیم کے پس منظر میں یہ ایکسپو بڑھتی ہوئی مشکلات کے باوجود کھلے پن، اختراع اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لئے چین کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ ایکسپو ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب تجارتی تقسیم اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال عروج پر ہے جس سے عالمی اقتصادی سرگرمیوں پر بھاری بوجھ پڑنے کی توقع ہے۔ اپریل کی اپنی پیش گوئی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 2025 میں عالمی ترقی کی شرح 2.8 فیصد اور 2026 میں 3 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا جو اس کی جنوری کی پیش گوئی میں دونوں سالوں کے لئے 3.3 فیصد سے کم ہے۔
رین من یونیورسٹی آف چائنہ کے معاشیات کے پروفیسر شو جیا بن نے کہا کہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی نے سپلائی نظاموں کو درہم برہم کر دیا ہے جس سے نہ صرف دوسروں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ خود اپنے مفادات کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ایک جامع سوچ اپنانی چاہیے اور عالمی سپلائی نظام کو جوڑنے اور روابط بہتر بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے، یہی باہمی فائدے کا راستہ ہے۔
