اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچینی سائنسدانوں کی انسانی ڈی این اے کی تیاری اور مختلف اقسام...

چینی سائنسدانوں کی انسانی ڈی این اے کی تیاری اور مختلف اقسام کے جانداروں میں منتقلی میں اہم پیشرفت

چین کے شمالی شہر تیانجن میں چینی اکیڈمی آف سائنسز کے ماہر یوآن یِنگ جِن تیانجن یونیورسٹی میں تحقیق میں مصروف ہیں-(شِنہوا)

تیانجن(شِنہوا)چین کی ایک تحقیقی ٹیم نے مصنوعی حیاتیات کے میدان میں ایک نمایاں پیشرفت حاصل کی ہے، جس کے تحت انہوں نے انسانی ڈی این اے کے بڑے پیمانے پر حصوں کو نہایت درستگی سے تیار اور جوڑ کر اسے کامیابی کے ساتھ ایک دوسری نوع میں منتقل کیا ہے۔

محققین کے مطابق یہ کامیابی انسانی جینوم کی تیاری کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ جینیاتی بیماریوں کے علاج کے لئے نئی راہیں بھی کھولتی ہے۔

یہ تحقیق تیانجن یونیورسٹی کی مصنوعی حیاتیات کے مرکزی تجربہ گاہ میں کی گئی اور حال ہی میں بین الاقوامی جریدے نیچر میتھڈز میں "نئے سرے سے انسانی ڈی این اے کی تیاری اور چوہوں کے ابتدائی جنین میں اس کی منتقلی” کے عنوان سے  شائع ہوئی۔

چینی اکیڈمی آف سائنسز کے ماہر یوآن ینگ کی زیرقیادت تحقیقی ٹیم نے ایک طریقہ تیار کیا جسے سائن نائس کہا جاتا ہے۔ اس طریقے میں انسانی جینیاتی ڈی این اے کو خمیر  میں تیار کیا جاتا ہے، پھر نائس (کروموسوم نکالنے کے لئے نیوکلیئس کی علیحدگی) ٹیکنالوجی کے ذریعے مکمل کروموسومز کے ساتھ خمیر کے نیوکلیئس نکالے جاتے ہیں۔ بعد ازاں یہ نیوکلیئس جو مصنوعی ڈی این اے لئے ہوتے ہیں، چوہوں کے ابتدائی جنین میں داخل کئے جاتے ہیں۔

تحقیق کاروں نے انسانی جینوم کے ایک مخصوص حصے اے زیڈ ایف اے پر توجہ مرکوز کی، جو وائی  کروموسوم پر واقع ہوتا ہے۔ یہ حصہ مردانہ تولیدی صلاحیت کے لئے انتہائی اہم ہے اور اس کی کمی شدید بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہے جس کا فی الحال کوئی طبی علاج موجود نہیں۔ اے زیڈ ایف اے حصے میں بار بار دہرانے والے جینیاتی نمونے بہت زیادہ ہوتے ہیں اور اس تکرار کی وجہ سے اسے بنانا اور صحیح ترتیب میں رکھنا کافی محنت طلب کام ہے۔ اس کے باوجود تحقیقی ٹیم نے اسے کامیابی سے خمیر میں تیار کرکے چوہے کے جنین میں منتقل کیا۔

 ٹیم نے پہلی بار چوہے کے ایمبریو میں مصنوعی انسانی ڈی این اے کی منتقلی کا مشاہدہ کیا۔ یہ مطالعہ نہ صرف یہ ظاہر کرتا ہے کہ خلیاتی ماحول مصنوعی جینیوم کو کس طرح تشکیل دے سکتا ہے بلکہ مستقبل میں طبی میدان میں اس کے انقلابی اطلاق کے امکانات بھی روشن کرتا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!