تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس فائل کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے اقدام کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک نیا انٹرایکٹو ریٹرن فارم متعارف کروایا ہے، جس میں ایک خودکار نظام شامل ہوگا جو خریداریوں، اثاثوں کی تفصیلات اور ذرائع پر ہونے والی ٹیکس کٹوتیوں سے متعلق معلومات کو بغیر کسی رکاوٹ کے یکجا کرے گا، جس کے نتیجے میں ایک مکمل شدہ، واحد ریٹرن فارم تیار ہوگا۔
یہ نیا ریٹرن فارم فی الحال انگریزی زبان میں دستیاب ہے، جب کہ اردو ورژن اس ماہ کے آخر تک جاری کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں یہ فارم 2 علاقائی زبانوں سندھی اور پشتو میں بھی دستیاب ہوگا، جب کہ پنجابی اور بلوچی میں بھی جلد ہی متبادل ورژنز متعارف کروائے جائیں گے۔
انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت انفرادی ٹیکس دہندگان کو 30 ستمبر تک اپنے ریٹرنز جمع کروانے کی ضرورت ہے۔
یہ نیا ریٹرن فارم 8 ڈیجیٹل ونڈوز پر مشتمل ہے، جن میں ہر ایک میں ایک ان پٹ کالم ہوگا، یہ عمل مرحلہ وار ہوگا، ہر اسکرین پر ایک سوالی پرامپٹ ہوگا جو صارفین کو ٹیکس فائل کرنے کے عمل میں رہنمائی فراہم کرے گا۔
پہلی ونڈو میں آجر (ایمپلائر) کا نام درج کرنے سے، ذرائع پر کٹوتی شدہ ٹیکس کی تفصیلات خود بخود ظاہر ہوں گی۔
کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) نمبر کی بنیاد پر کٹوتی شدہ تمام ودہولڈنگ ٹیکسز بھی فارم میں خودکار طریقے سے شامل ہو جائیں گے۔
اسی طرح، بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات درج کرنے سے، فارم میں کلوزنگ بیلنس ظاہر ہوگا۔
فائلر کے سی این آئی سی سے منسلک رجسٹرڈ خریداریوں کی تفصیلات بھی خود بخود ظاہر ہو جائیں گی، جس سے ڈیٹا انٹری کا عمل ہموار اور دستی ان پٹ کم سے کم ہو جائے گا۔
ایک سرکاری اعلان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کو اردو میں ڈیجیٹل انوائسنگ کا نظام متعارف کروانے کی ہدایت دی، انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات کا مقصد شہریوں کو سہولت فراہم کرنا ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ تنخواہ دار افراد کے لیے 50 ہزار روپے سے کم کے انکم ٹیکس ریفنڈز ایک ماہ کے اندر جاری کیے جائیں، اس ہدایت کے تحت کل 10 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے جائیں گے۔
پیر کو ایف بی آر اصلاحات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایف بی آر کو ایک ہیلپ لائن قائم کرنے کی ہدایت دی تاکہ ٹیکس فائلنگ کے عمل میں معاونت فراہم کی جا سکے، اجلاس کو بتایا گیا کہ تنخواہ دار افراد کے لیے آسان ڈیجیٹل ٹیکس ریٹرنز منگل سے دستیاب ہوں گے، جب کہ دیگر ٹیکس دہندگان کو 30 جولائی تک رسائی حاصل ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز کو ڈیجیٹل، مختصر اور مرکزی ڈیٹا بیس سے منسلک کر دیا گیا ہے، تاکہ عوام کو سہولت فراہم کی جا سکے، انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ اس نئے سادہ نظام سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھائے گا۔
انہوں نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ٹیکس تشخیصی نظام کے نفاذ کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور عوامی آگاہی کی مہم چلانے کی ہدایت کی تاکہ لوگ نئے نظام کا استعمال کریں۔
انہوں نے ایف بی آر کی تمام اصلاحات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تھرڈ پارٹی ویریفکیشن کی بھی ہدایت کی، وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو ڈیجیٹل انوائسنگ سسٹم میں شامل ہونے کے لیے خصوصی سہولتیں فراہم کی جائیں۔
اجلاس کو ڈیجیٹل انوائسنگ، ای-بلٹی، سادہ ٹیکس ریٹرنز، اے آئی پر مبنی تشخیصی نظام، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر، اور کارگو ٹریکنگ سسٹم سے متعلق پیش رفت پر بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ ایف بی آر کا کمانڈ اینڈ کنٹرول یونٹ ستمبر تک فعال ہو جائے گا، جس سے مرکزی ڈیٹا تک رسائی ممکن ہوگی اور فیصلہ سازی میں بہتری آئے گی۔
ڈیجیٹل انوائسنگ سسٹم کے حوالے سے بتایا گیا کہ تمام چھوٹے اور بڑے کاروبار فروخت اور خریداری کے وقت ایف بی آر کے آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے رسیدیں جاری کریں گے، آئندہ مہینوں میں تقریباً 20 ہزار کاروبار اس نظام میں شامل ہو جائیں گے۔
کسٹمز آٹومیشن
اجلاس کو بتایا گیا کہ اے آئی پر مبنی تشخیصی نظام تاجروں کو جہازوں کی آمد سے قبل پیشگی اشیا کی تفصیلات جمع کرانے کی سہولت دے گا، جس کے تحت فوری ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا، اس اقدام سے پیشگی ڈیکلیئریشنز کی شرح 3 فیصد سے بڑھ کر 95 فیصد سے زائد ہو جائے گی، اور کنٹینرز کو براہ راست فیکٹریوں تک منتقل کیا جا سکے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صرف ایک ماہ میں 11 ارب 60 کروڑ روپے مالیت کی 8 انوائسسز جاری کی گئی ہیں، اس نظام میں ٹیکس دہندہ پورٹل اور مانیٹرنگ ڈیش بورڈ شامل ہے، پی آر اے ایل کے ساتھ انضمام مفت ہے، اور تاجروں کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے، مکمل نفاذ کے بعد تاجروں کو علیحدہ سیلز ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، تمام لین دین خودکار طریقے سے ریکارڈ ہو جائیں گے۔
ڈیجیٹل معیشت
وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو ڈیجیٹل بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے کیونکہ یہ نظام میں شفافیت لائے گا، حکومت اور عوام کے درمیان ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام سے شفافیت بڑھے گی اور شہریوں کے لیے سہولت پیدا ہوگی۔
انہوں نے ہدایت دی کہ ڈیجیٹل معیشت کی جانب پیش رفت تیز کی جائے اور ایس ایم ایز کے لیے ڈیجیٹلائزیشن اور نان-کیش معیشت میں تبدیلی کا عمل آسان بنایا جائے، انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ تمام سرکاری اداروں کو ڈیجیٹل فریم ورک میں شامل کیا جائے۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ راست کے بورڈ آف گورنرز اور چیئرمین کی تقرری کا عمل ستمبر تک مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ راست کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کاروباری ماہرین شامل ہونے چاہئیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ موبائل ایپس اور ڈیجیٹل بینکاری خدمات کے صارفین کی تعداد ساڑھے 9 کروڑ سے بڑھ کر 12 کروڑ تک متوقع ہے، اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کا حجم ساڑھے 7 ارب روپے سے بڑھ کر 15 ارب روپے تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے، اگلے ماہ راعت اور ڈیجیٹل ادائیگیوں سے متعلق ایک قومی عوامی آگاہی مہم شروع کی جائے گی۔
پاکستان کی معیشت کو ترقی یافتہ ممالک کے معیار پر لانے کے لیے ایک ڈیجیٹل پیمنٹس انڈیکس ایک ماہ کے اندر متعارف کروایا جائے گا، اس کے علاوہ، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی بورڈ نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل پبلک انفرااسٹرکچر کے لیے رائٹ آف وے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ ترسیلات زر کے نظام کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے تاکہ بیرون ملک سے بھیجی جانے والی تمام رقم باقاعدہ بینکاری نظام کے ذریعے وصول کی جائے، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کے لیے رابطے جاری ہیں۔
