چین کے صوبہ گانسو میں واقع بیلی ووکیشنل کالج نے پاکستانی زرعی ماہرین کی تربیت کے لیے ایک پاکستانی یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔
فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے دس پاکستانی طلبا نے حال ہی میں بیج پیداوار کی ٹیکنالوجی، بغیر مٹی کے کاشت، آئی او ٹی کے ذریعے اسمارٹ زراعت اور پودوں کی ٹشو کلچر جیسے موضوعات پر مشتمل ایک تربیتی پروگرام مکمل کیا ہے۔
دوہری ڈگری حاصل کرنے کے بعد یہ گریجویٹ اب وطن واپس جا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے زرعی شعبے میں اپنی مہارت کو بروئے کار لا سکیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): امیر حمزہ، پاکستانی طالب علم، بیلی ووکیشنل کالج
” مجھے یہاں آئے ہوئے تقریباً نو مہینے ہو گئے ہیں اور میں نے واقعی چینی تعلیمی نظام میں ترقی اور جدت کو محسوس کیا ہے۔ ہمارے اساتذہ بہت علم رکھتے ہیں۔ وہ نہ صرف پڑھائی میں ہماری مدد کرتے ہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی رہنمائی کرتے ہیں۔ چین میں میں نے جدید زرعی ٹیکنالوجی پڑھی اور سب سے اہم سیکھنے کا تجربہ مجھے پودوں کی ٹشو کلچر اور بغیر مٹی کے کاشت کے بارے میں ہوا ہے۔ اس کے علاوہ چینی لوگ بہت خوش اخلاق ہیں اور اساتذہ بہت قابل ہیں۔ میں چین کا بہت شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے یہ قیمتی تعلیمی موقع دیا اور چینی ثقافت و زبان کو سمجھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ میں چین اور چینی کمیونٹی کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔”
حمزہ کے مطابق پاکستان میں زرعی زمین تو زرخیز ہے، مگر پرانے طریقوں کی وجہ سے پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر پاکستان چینی زرعی ٹیکنالوجی کو اپنائے تو وہ اپنی زرعی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): گاؤ بولون، سربراہ استاد، چین-پاکستان بین الاقوامی کلاس، بیلی ووکیشنل کالج
"ہمارا اشتراکی پروگرام فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ممالک کے لیے جدید زرعی ماہرین تیار کرنے پر مرکوز ہے۔ پاکستانی طلبا جدید زرعی ٹیکنالوجی میں خصوصی دلچسپی لیتے ہیں، مثال کے طور پر پودوں کی ٹشو کلچر ٹیکنالوجی۔ ہم وائرس سے پاک آلو کی گانٹھوں سے ایپیکل میریسٹم ٹشو کو علیحدہ کرتے ہیں اور انہیں اعلیٰ معیار کے بیجوں میں تبدیل کرتے ہیں۔ چونکہ یہ تکنیک ابھی پاکستان میں نہیں پڑھائی جاتی، اس لیے ہمارے طلبا اسے سیکھنے میں خاص دلچسپی لیتے ہیں۔”
بیلی کالج کا "2+1” پروگرام پاکستانی طلبا کو وطن میں دو سال کی بنیادی تعلیم مکمل کرنے اور پھر چین میں ایک سال کی عملی تربیت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اب تک اس ووکیشنل کالج نے 124 بین الاقوامی طلبا کو تربیت دی ہے، جن میں سے دس کو دوہری ڈگریاں دی گئی ہیں۔
اس سال ستمبر میں کالج پاکستانی طلبا کے ایک نئے گروپ کو خوش آمدید کہے گا، کیونکہ اب دو طرفہ تعاون کو بزرگوں کی دیکھ بھال، بیجوں کی افزائش اور پیسٹری سازی جیسے دیگر شعبوں تک وسعت دی جا رہی ہے۔
ژانگ ای، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
—————————————–
آن سکرین ٹیکسٹ:
چین میں پاکستانی طلبا کو جدید زرعی ٹیکنالوجی کی تربیت
بیلی ووکیشنل کالج اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کا اشتراک
پاکستانی طلبا نے چین میں ہائی ٹیک زرعی تربیت مکمل کر لی
طلبا نے بیج پیداوار، اسمارٹ فارمنگ اور ٹشو کلچر سیکھا
دوہری ڈگری حاصل کرنے والے طلبا وطن واپسی پر جدت لانے کے خواہاں
چینی تعلیمی نظام میں ترقی اور جدت دیکھی۔پاکستانی طالبعلم
پودوں کی ٹشو کلچر اور بغیر مٹی کے کاشت میں قیمتی تجربہ حاصل ہوا۔پاکستانی طالبعلم
پرانے طریقے پیداوار کم کرتے ہیں،جدید ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔پاکستانی طالبعلم
پاکستانی طلبا جدید زرعی طریقوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ گاؤ بولون
طلبا وائرس فری بیج تیار کرنے کی ٹیکنالوجی سیکھ رہے ہیں۔گاؤ بولون
بیلی کالج کا 2+1 ماڈل پاکستانی طلبا کو چین میں عملی تربیت فراہم کرتا ہے
بیلی کالج نے اب تک 124 بین الاقوامی طلبا کو تربیت دی
کالج ستمبر میں پاکستانی طلبا کے نئے گروپ کو خوش آمدید کہے گا
تعاون کا دائرہ زرعی شعبے سے بڑھ کر دیگر تکنیکی میدانوں تک پھیل رہا ہے

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link