عبداللہ المشہراوی کی بیساکھیاں غزہ کے مغربی علاقے تل الہوا کی تباہ شدہ بستی میں ایک خیمے کی کمزور دیوار سے ٹیک لگائے ہیں۔
سات بچوں کے باپ اور تینتالیس سالہ عبداللہ گزشتہ نو برس سے ڈائلیسز پر زندہ ہیں۔ جنگ زدہ علاقے میں پانچ بار بے گھر ہونے کے بعد اب وہ ایک اذیت ناک حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایندھن کی عدم دستیابی کا مطلب ہے کہ علاج بھی ممکن نہیں ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (عربی): عبداللہ المشہراوی، گردے کے مریض، غزہ
"جنگ کے دوران گردے کے مریض کی زندگی انتہائی مشکل ہو جاتی ہے۔ پہلے مرحلے میں ہمیں نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہم پہلے خان یونس گئے، پھر رفح اور آخر میں دیر البلح۔ جب ہم غزہ واپس آئے تو یہاں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہو چکی تھی جس کے باعث ڈائلیسز بہت مشکل ہو گیا۔ کمروں میں اتنی گنجائش نہیں تھی کہ سب کو سنبھالا جا سکے۔ واپسی کے دو ماہ بعد صورتحال کچھ بہتر ہوئی ہے، لیکن اب پھر بگڑ چکی ہے۔ ڈیزل اور پانی کی قلت ہے۔ گرمیوں میں پانی کی کھپت بڑھ گئی ہے جس سے پانی صاف کرنے والے پلانٹس پر دباؤ بڑھا ہے۔ پانی کی بڑھتی ہوئی مانگ، ایندھن کی کمی اور مشینوں کی مرمت نہ ہونے کے باعث صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے۔ اس ساری تباہی کا خمیازہ گردے کے مریض ہی بھگت رہے ہیں۔”
یہ بحران صرف اتفاقی نہیں ہے بلکہ ایک منظم تباہی کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ غزہ کے بڑے اسپتال الشفاء میں تمام ڈائلیسز خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ انتہائی نگہداشت یونٹ بھی صرف چند گھنٹوں کے لیے کام کر رہا ہے۔
اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کے مطابق، "یہ محض اتفاقی نقصان نہیں ہے بلکہ بنیادی سہولیات کو ختم کرنے کی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی گئی کوشش ہے۔”
غزہ کی صحت حکام کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک گردے کے 400 سے زائد مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن کی کمی کے سبب دیگر مریضوں کے لیے "یقینی موت” کا خطرہ ہے۔
پچپن سالہ ام اسلام الدادہ گزشتہ 15 سال سے گردے کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ان کے لیے ڈائلیسز سیشنز میں کمی جان لیوا پیچیدگیاں پیدا کر رہی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): ام اسلام الدادہ، گردے کی مریضہ، غزہ
"عام دنوں میں ہمیں ہفتے میں تین بار ڈائلیسز کروایا جاتا ہے لیکن جنوب میں رش کی وجہ سے ہم یہ نہیں کر سکے۔ جب ہم غزہ واپس آئے تو یہاں ایندھن نہیں تھا اور اسپتال بند تھا۔
پچھلے ہفتے مجھے صرف ایک بار ڈائلیسز ملا جس کے بعد مجھے شدید طبی مسائل کا سامنا ہے۔
ہم جو خوراک کھا رہے ہیں وہ زیادہ تر دالوں پر مشتمل ہے جس سے پروٹین کی سطح بڑھ گئی اور خون کمزور ہو گیا۔ یہ سب ناقص خوراک کا نتیجہ ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہماری حالت پر رحم کرے۔”
ماہرین کا اندازہ ہے کہ غزہ کو روزانہ 500 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے لیکن اسرائیل صرف چند درجن ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دے رہا ہے۔
ادھر اسپتالوں کا عملہ شدید تھکن کے باوجود خدمات انجام دے رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی مشینوں کی بندش، ایندھن کی کمی اور مرمت کے فقدان کے پیشِ نظر مریضوں کے انخلاء کے لیے راہداریاں کھولنے کی اپیل کر رہی ہیں۔
غزہ، فلسطین سے شنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
———————————————-
آن سکرین ٹیکسٹ:
غزہ میں ایندھن کی قلت کے باعث ڈائلیسز مشینیں بند
الشفاء اسپتال میں تمام ڈائلیسز سروسز مکمل طور پر معطل
گردے کے مریضوں کو علاج نہ ملنے پر جان کا خطرہ
اکتوبر 2023 سے اب تک 400 سے زائد مریض جاں بحق
اسپتالوں میں پانی اور ایندھن کی شدید کمی
ڈائلیسز مشینوں کی خرابی اور مرمت کی سہولت بھی بند
غزہ کے اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت صرف چند گھنٹے جاری
بنیادی سہولیات کا منظم انہدام جاری ہے۔اسپتال ڈائریکٹر
غزہ میں روزانہ 500 امدادی ٹرک درکار ہیں
طبی عملہ شدید تھکن اور وسائل کی کمی کے ساتھ کام کر رہا ہے
انسانی حقوق تنظیموں کا مریضوں کے انخلاء کے لیے راہداری کا مطالبہ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link