آسٹریا کے شہر ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ہیڈکوارٹرز کے باہر ادارے کا لوگو دیکھا جاسکتا ہے- (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نےچین کی دعوت پر اس کی جوہری تنصیبات کے جائزے کے بعد جوہری اور تابکاری تحفظ کے ضوابط کو بھر پور سراہا ہے۔
چین کی وزارت حیاتیات و ماحولیات کے بیان کے مطابق آئی اے ای اے کے انٹیگریٹڈ ریگولیٹری ریویو سروس (آئی آر آر ایس)مشن نے 29 جون سے 11 جولائی تک چین کا دورہ کیا جس کے دوران مشن نے تسلیم کیا کہ چین کا نگرانی کا نظام موثر ہے اور ایسی بہت سے اچھی چیزوں کی نشاندہی کی جنہیں بین الاقوامی طورپر اختیار کیا جاسکتا ہے۔
چین کی قومی جوہری تحفظ انتظامیہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر لی ژی گو نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ چین کی فعال جوہری تنصیبات نے تحفظ کا بہترین معیار برقرار رکھا ہواہے۔ جو جوہری تنصیبات زیر تعمیر ہیں ان کا تعمیراتی معیار بھی موثر کنٹرول میں ہے اور ملک بھر میں زیر استعمال تابکاری ذرائع اور تابکاری آلات کے تحفظ کو موثر انداز میں یقینی بنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں تابکاری ماحول کا مجموعی معیار اچھا ہے جس میں عوام کی صحت اور ماحولیاتی تحفظ کو مکمل طور پر تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
جائزہ ٹیم میں 17 ممالک کے 20 سینئر ریگولیٹری نمائندے، آئی اے ای اے کے 4 ماہرین اور ایک مبصر شامل تھے۔ انہوں نے چین کے جوہری اور تابکاری کے تحفظ کی نگرانی کے کام کا گہرائی سے اور جامع جائزہ لیا ۔
مارک فوئے جو اس جائزہ ٹیم کی قیادت کرر ہے تھے، نے چین کے اختراعی طرزعمل کی تعریف کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ چین کی طرف سے نگرانی کی اثرانگیزی کو بڑھا نے کے لئے اختراعی ٹیکنالوجیز کےاستعمال کو دیگر ممالک بطور مثال استعمال کر سکتے ہیں۔
آئی اے ای اے نے چین کے نگرانی کے نظام میں 3 کاموں کی مثال دی جن میں تحفظ کے اقدامات میں اعلیٰ سطح کے صنعتی تبادلے، نگرانی کی اثرانگیزی کو بڑھانے کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال اور فیصلہ سازی میں بہتری کے لئے بگ ڈیٹا اور حقیقی وقت کی نگرانی کا استعمال شامل ہے۔
