کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ شناخت کی بنیاد پر معصوموں کا قتل فتنہ الہندوستان کے مکروہ عزائم کی عکاسی ہے، دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں حقوق نہیں پاکستان توڑنے کیلئے ہیں، انسانی حقوق تنظیمیں پنجابیوں کے قتل کی مذمت کریں۔
ہفتے کو ہیومن رائٹس کمیشن کے نمائندہ وفد نے میر سرفراز بگٹی سے ملاقات کی جس میں بلوچستان میں امن و امان، انسانی حقوق اور سماجی ترقی کے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کی نمائندہ آوازوں کیخلاف کارروائی ریاست کا آئینی اختیار ہے، بلوچستان سے متعلق تصور اور زمینی حقائق میں فرق ہے، انسانی حقوق پر کام کرنیوالے اداروں کو بلوچستان کی درست تاریخ اور زمینی حقائق سے مکمل آگاہ ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست قلات کا الحاق زبردستی نہیں بلکہ رضامندی سے ہوا تھا۔ وزیراعلی نے کہا کہ ریاست مخالف عناصر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، شناخت کی بنیاد پر معصوموں کا قتل فتنہ الہندوستان کے مکروہ عزائم کی عکاسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں حقوق کیلئے نہیں پاکستان توڑنے کیلئے ہیں، دہشت گرد تنظیموں کے سرپرست اپنے عزائم عالمی میڈیا پر واضح کر چکے ہیں، نہتے مسافروں کا شناخت کی بنیاد پر قتل کس انسانی حق کی جنگ ہے؟ ،انسانی حقوق تنظیموں کو پنجابیوں کے قتل کی برملا مذمت کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد بات چیت نہیں کرنا چاہتے ان کا مقصد صرف پاکستان کو کیک کی طرح کاٹنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کے تحفظ کو بنیادی حق قرار دیتا ہے، ریاست ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ صرف بلوچستان میں نہیں، دیگر صوبے اور دنیا بھی اس سے دوچار ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد بارے جامع قانون سازی کی جا چکی ہے۔
