افغانستان کی وزارت خارجہ نے جمعرات کی رات جاری کردہ ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ روس نے افغان عبوری حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
روس کی خبر رساں ایجنسی ’’ریا نووستی‘‘ نے بھی افغانستان کے لئےروس کےخصوصی صدارتی ایلچی ضمیر کابلوف کے حوالے سے بتایاہے کہ روس نے طالبان حکومت کو سرکاری سطح پر تسلیم کر لیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق افغانستان میں روس کے سفیر دمتری ژرنوف نے اسلامی امارت افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے ماسکو حکومت کا یہ فیصلہ باضابطہ طور پر ان تک پہنچایا کہ اسلامی امارت کو افغانستان کی سرکاری حکومت کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
بیان کے مطابق روسی سفیر ژرنوف نے اس فیصلے کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وسعت اور باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی جانب ایک "تاریخی قدم” کہا ہے۔
فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر خارجہ متقی نے اسے مثبت تعلقات، باہمی احترام اور تعمیری روابط کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔
روس کی وزارت خارجہ کے 3 جولائی کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے رودینکو نے روس میں تعینات کئے گئے افغانستان کے نئے سفیر سے اسنادِ سفارت کی نقول وصول کر لی ہیں۔
واضح رہے کہ روسی وزارت خارجہ نے اپریل میں افغانستان کی نمائندگی کو سفیر کی سطح تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
ماسکو سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
روس نے افغان عبوری حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے
روسی سفیر نے یہ فیصلہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کو باضابطہ طور پر پہنچایا
روسی سفیر نے فیصلے کو تعلقات میں بہتری کی جانب”تاریخی قدم” قرار دیا
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ مثبت تعلقات کا نیا باب ہے
روس کے نائب وزیر خارجہ نے افغان سفیر سے اسنادِ سفارت کی نقول وصول کیں
روس نے افغانستان کی نمائندگی کو سفیر کی سطح تک بڑھانے کا اعلان اپریل میں کیا تھا

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link