منگل, اگست 26, 2025
تازہ ترینعالمی مسائل کےپیش نظر چین اورجرمنی کی شراکت داری انتہائی اہم ہے،...

عالمی مسائل کےپیش نظر چین اورجرمنی کی شراکت داری انتہائی اہم ہے، تجارتی ماہر

چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر چھنگ ڈاؤ میں سیئم پل کامپ (چھنگ ڈاؤ) کے عملے کا ایک رکن تھائی لینڈ برآمد کی جانے والی ایک مشین کامعائنہ کررہاہے-(شِنہوا)

سٹٹ گارٹ ،جرمنی(شِنہوا)جرمن تجارتی ماہر نے کہا ہے کہ جرمن کمپنیوں کے لئے چین انتہائی اہم مارکیٹ رہی ہے اور موجودہ عالمی غیر یقینی صورتحال، محصولات کے تنازعات اور سپلائی چین میں رکاوٹوں کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ شراکت داری کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔

جرمنی میں تقریبات کا انتظام کرنے والی کمپنی میسے سٹٹ گارٹ کے سی ای او رولانڈ بلین روتھ نے شِنہوا کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ جرمنی اور چین کی شراکت داری اعتماد اور باہمی احترام پر مبنی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس تعاون کو مزید مستحکم کیا جائے۔

انہوں نے چین کو  جرمن کمپنیوں کے لئے ایک انتہائی اہم منڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ عالمی مسائل کے پیش نظر چینی منڈی کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔

بلین روتھ کے مطابق جرمن کمپنیاں چین پر بھرپور اعتماد کر رہی ہیں۔ چین میں اپنی سرمایہ کاری کو دوگنا کرنے کا فیصلہ جرمن کمپنیوں کے چینی منڈی پر پختہ اعتماد کا مظہر ہے۔

میسے سٹٹ گارٹ  کمپنی سٹٹ گارٹ تجارتی میلے کے مرکز کا انتظام سنبھالتی ہے اور متعدد نمائشوں، تجارتی میلوں، کانفرنسوں اور تکنیکی اجلاسوں کی میزبانی کرتی ہے، جن میں گزشتہ برسوں کے دوران بڑی تعداد میں چینی شرکاء نے حصہ لیا۔

انہوں نے بتایا کہ جرمنی میں تجارتی میلوں میں چینی شرکاء کی بھرپور شرکت اور چین میں ہونے والی نمائشوں میں جرمن اداروں کی فعال شمولیت دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تجارتی روابط کو فروغ دیتی ہے۔

چین اور جرمنی دونوں عالمی سطح کے بڑے برآمد کنندگان کی حیثیت سے عالمگیریت اور آزاد تجارت کے نظریے کے حامی رہے ہیں۔ بلین روتھ نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ بعض حلقوں میں عالمگیریت کو فائدے کے بجائے نقصان کے تصور کے طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن اس نے گزشتہ کئی دہائیوں میں عالمی معیشت کو ترقی دی ہے اور یہ اب بھی تمام بین الاقوامی تجارتی شراکت داروں کے لئے ایک فائدہ مند نمونہ ہے۔

انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ اس معاشی دانش کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مصنوعی ذہانت، خودکار نظام اور روبوٹکس جیسے تکنیکی عوامل عالمی صنعتوں کو بدل رہے ہیں اس لئے جرمنی اور چین کو مشترکہ اہداف کے حصول کے لئے قریبی تعاون کرنا چاہیے۔

بلین روتھ نے چین-جرمنی تعاون کے امکانات کے بارے میں امید ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بے شمار شعبے ہیں جن میں ہم مل کر کام کر سکتے ہیں، جس سے نہ صرف دونوں ملکوں کے عوام بلکہ  دنیا کے باقی حصوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اختلافات کے بجائے اپنی توجہ ان باتوں پر مرکوز کرنی چاہیے جو ہم مل کر کرسکتے ہیں ۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!