روانڈا کے دارالحکومت کیگالی میں جاری ایک زرعی نمائش کے دوران کسانوں نے بتایا ہے کہ چین کی جنگکاؤ کاشتکاری ٹیکنالوجی نے روانڈا میں مشروم کی کاشت کو تیز کر دیا ہے جس سے مقامی خاندانوں کو غذائی قلت سے نمٹنے اور آمدنی بڑھانے میں مدد ملی ہے۔
ایمیلین موتونی مشرقی روانڈا کے ضلع کیایونزا سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سال 2020 میں جنگکاؤ ٹیکنالوجی کے ذریعے مشروم کی کاشت سیکھنا ان کے خاندان کی غربت کے خلاف جدوجہد میں ایک خوش آئند موڑ ثابت ہوا ہے۔
انہیں یہ تکنیک لیونیداس مُشیمی ییمانا نے سکھائی جو ان ابتدائی افراد میں شامل ہیں جنہوں نے جنگکاؤ ٹیکنالوجی کو اپنایا تھا۔ وہ کیگالی کے ضلع گاسابو میں واقع ڈیئی لمیٹڈ کے مالک ہیں۔
3 ماہ کی تربیت کے بعد موتونی اب مشروم کے ٹیوب تیار کر سکتی ہیں جنہیں وہ دیگر کسانوں کو کاشت کے لئے فروخت کرتی ہیں۔ ان کی کمپنی نے پیداوار کی صلاحیت 500 ٹیوب ماہانہ سے بڑھا کر 5 ہزار ٹیوب ماہانہ تک کر دی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (کینیاروانڈا): ایمیلین موتونی، مشروم کاشتکار، ضلع کیایونزا
"جس علاقے سے میں آتی ہوں وہاں بچے بہت زیادہ غذائی کمی کا شکار تھے۔ میں نے خود سے پوچھا کہ میں اس مسئلے پر اپنے ملک کے لئے کیا کردار ادا کر سکتی ہوں؟
مجھے احساس ہوا کہ مشروم کی کاشت ہی اس کا بہترین حل ہے۔
مستقبل میں میرا ارادہ ہے کہ ایک بڑی فیکٹری قائم کروں جہاں مشروم اور اس سے بنی دیگر مصنوعات تیار کر کے برآمد کی جا سکیں۔”
جنکاؤ ابتدا میں مشروم کی کاشت کے لئے تیار کی گئی تھی اور چین میں اسی مقصد کے لئے استعمال ہوتی رہی ہے۔یہ ایک مخلوط گھاس ہے جو مختلف زرعی مقاصد کے لئے استعمال کی جا سکتی ہے۔ یہ اختراع سال 1980 کی دہائی میں چین کی فُوجیان زرعی و جنگلاتی یونیورسٹی کے پروفیسر لین ژانشی نے متعارف کرائی تھی۔ اب تک روانڈا سمیت 100 سے زائد ممالک اس سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔
نمائش میں شریک ایک اور نمائندہ کرسٹین اویما نیہائے نے بتایا کہ ان کی کمپنی "اومر شاپ لمیٹڈ” نہ صرف مشروم کے ٹیوب تیار کرتی ہے بلکہ خود مشروم کی کاشت بھی کرتی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (کینیاروانڈا): کرسٹین اویما نیہائے، بانی، اومر شاپ لمیٹڈ
"ہم نے مشروم کی پیداوار پر اس لئے توجہ دی کیونکہ اس میں غذائیت کا ایک منفرد امتزاج پایا جاتا ہے۔ ہم اس سے کئی ضمنی مصنوعات بھی تیار کرتے ہیں جن میں بسکٹ شامل ہیں۔ جیسا کہ آپ نے دیکھا ہے کہ ہم سموسے بھی بناتے ہیں۔ ہم نے شکر قندی کو مشروم کے ساتھ ملا کر ڈونٹس بھی بنائے ہیں۔ اس طرح ہم مشروم پر مبنی مختلف مصنوعات تیار کر رہے ہیں اور مسلسل ترقی کر رہے ہیں۔”
موتونی کی طرح اویما نیہائے کو بھی مشروم کی کاشتکاری سے انہی افراد نے متعارف کروایا تھا جنہوں نے ابتدائی دور میں جنگکاؤ ٹیکنالوجی اپنائی تھی۔
روانڈا ایگریکلچر اینڈ اینیمل ریسورسز ڈویلپمنٹ بورڈ کے مطابق ملک بھر میں 4 ہزار سے زائد کسان جنگکاؤ ٹیکنالوجی سے مستفید ہو چکے ہیں جس کے نتیجے میں زرعی شعبے کی مختلف سطحوں پر 30 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
سال 2006 سے چین کی فُوجیان زرعی و جنگلاتی یونیورسٹی کے ماہرین روانڈا کی حکومت کے ساتھ مل کر جنگکاؤ ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔ چین روانڈا زرعی ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن سینٹر کے ذریعے وہ نہ صرف اس ٹیکنالوجی کی تربیت اور ترویج کر رہے ہیں بلکہ دیگر زرعی جدتیں بھی متعارف کروا رہے ہیں۔
کیگالی، روانڈا سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link