ایئر بس نے چینی مین لینڈ پر اپنا پہلا ہوائی جہاز فراہم کرنے کے 40 سال بعد اب دنیا کی سب سے بڑی سنگل کنٹری مارکیٹ میں مزید ترقی کی امید ظاہر کی ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) ایئر بس نے چینی مین لینڈ پر اپنا پہلا ہوائی جہاز فراہم کرنے کے 40 سال بعد اب دنیا کی سب سے بڑی سنگل کنٹری مارکیٹ میں اپنے جہازوں کے لئے مزید ترقی کی امید ظاہر کی ہے
ایئربس چائنہ کے مطابق اس وقت چین میں تقریباً 2 ہزار200 ایئربس طیارے خدمات انجام دے رہے ہیں جو چین کی سول ایوی ایشن مارکیٹ کا 50 فیصد سے زائد بنتا ہے جبکہ 1995 میں یہ حصہ 10 فیصد سے بھی کم تھا۔
ایئربس چائنہ کے ایگزیکٹو نائب صدر اور سی ای او جارج شو نے بتایا کہ کئی دہائیوں کی تیز رفتار ترقی کے باوجود چین کی ہوا بازی کی صنعت میں اب بھی ترقی کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ ایئربس کا اندازہ ہے کہ اگلے 20 سال میں چین کو تقریباً 9 ہزار نئے طیاروں کی ضرورت ہوگی۔
چین اور یورپ کے درمیان اعلیٰ ٹیکنالوجی تعاون کی ایک مثال کے طور پر ایئربس اور چین کے درمیان اشتراک میں تحقیق و ترقی، تیاری و حتمی اسمبلنگ، آپریشنل معاونت، طیاروں کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی تحلیل اور ری سائیکلنگ شامل ہے۔
2008 میں آغاز کے بعد سے، تیانجن میں ایئربس اے 320 فیملی کی فائنل اسمبلنگ لائن (ایف اے ایل)نے اب تک چین کے فضائی بیڑے میں شامل 2 ہزار سے زائد ایئربس طیاروں میں سے تقریباً ایک تہائی تیار کیے ہیں جبکہ یہاں سے یورپ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے صارفین کو بھی طیارے فراہم کیے گئے ہیں۔
تیانجن میں اے 320 فیملی کی دوسری ایف اے ایل رواں سال کے آخر تک مکمل ہونے کی توقع ہے اور اگلے سال کے آغاز میں پیداوار شروع کر دے گی جس سے چین میں ایئربس کی پیداواری صلاحیت دوگنا ہونے کی امید ہے۔
