وو یو، نمائندہ شِنہوا
"چین کے شمالی شہر تھیان جن میں سال 2025 کا ’سمر ڈیووس فورم‘ جاری ہے۔
"نئے دور میں کاروبار” کے عنوان کے تحت یہ فورم ایک اہم پلیٹ فارم کا کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں دنیا کو درپیش فوری چیلنجز کا حل کاروباری قیادت اور ٹیکنالوجی کی جدت کے ذریعے تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
دنیا کے 90 سے زائد ممالک اور خطوں سے 1700 سے زیادہ شخصیات سمر ڈیووس فورم میں جمع ہوئی ہیں۔
رواں برس یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب دنیا جغرافیائی تبدیلیوں، معاشی تقسیم اور ماحولیاتی بحران کی شدت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انتہائی غیریقینی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے۔
شرکاء کی بڑی تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ خاص طور پر چین کے تناظر میں ترقی کے نئے مواقع اور حل تلاش کرنے کے لئے عالمی سطح پر ایک اجتماعی عزم موجود ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ویلین ٹینو ویلین ٹینی، ڈپٹی منسٹر آف انٹرپرائز اینڈ میڈ اِن، اٹلی
"چین کو پہلے ایک درمیانے درجے کا پیداواری ملک سمجھا جاتا تھا لیکن اب وہ نئی ٹیکنالوجیز کے حوالے سے صفِ اول میں ہے۔ یہ ٹیکنالوجیز نے توانائی کی منتقلی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی)کے وسیع پیمانے پر استعمال کے ذریعے عالمی معیشت کی شکل بدل رہی ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): جم ہوئے نیو، منیجنگ ڈائریکٹر، ورلڈ اکنامک فورم
"چین اس وقت قابلِ تجدید توانائی کا سب سے بڑا سرمایہ کار ہے۔ اس نے بیٹری ٹیکنالوجی اور الیکٹرک گاڑیوں جیسے شعبوں میں بھی بہت زیادہ نئی تکنیکیں متعارف کروائی ہیں۔ یہ نئی صنعتیں ہیں جنہوں نے روزگار کے بے شمار مواقع بھی پیدا کئے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں ہمارے لئے چین کے تجربے سے سیکھنے کا بڑا موقع ہے۔ یہاں چین اور دنیا کے دیگر خطوں کے درمیان تعمیری شراکت داری قائم ہو سکتی ہے تاکہ عالمی سطح پر توانائی کی منتقلی میں معاونت کی جا سکے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): جوئے نگائی، چیئرمین، مک کنزی اینڈ کمپنی، گریٹر چائنا
"اس وقت چین میں جدت کے کئی شعبے ایسے ہیں جنہیں میں عالمی سطح پر صفِ اوّل کی اختراع کہوں گا۔”
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): نور الدین وعدہ، وزیر برائے نالج اکانومی، اسٹارٹ اپس اینڈ مائیکرو انٹرپرائزز، الجیریا
"آج کے دور میں جدت ہر شعبے میں موجود ہے۔ چین نے نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ دنیا کے دیگر خطوں میں اور خاص طور پر افریقہ میں جدت کے فروغ کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ چین کے ساتھ جدت کے شعبے میں تعاون افریقی ممالک کے لئے انتہائی اہم ہےکیونکہ ٹیکنالوجی بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ اس وقت چین کی ٹیکنالوجی اس براعظم کی تیز رفتار ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ہمیں افریقہ اور چین کے درمیان باہمی فائدے پر مبنی تعاون کی ضرورت ہے۔”
اس فورم کو ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کا "16واں سالانہ اجلاس برائے نیو چیمپئنز” بھی کہا جاتا ہے۔ رواں برس یہ اجلاس منگل کے روز شروع ہوا جو جمعرات کے روز تک جاری رہے گا۔
ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): سامیہ شیخ، گلوبل شیپر، گلوبل شیپرز کمیونٹی، ڈبلیو ای ایف
"ان حیرت انگیز ٹیکنالوجیز اور نظاموں کےتیار کرنے پر چین کا شکریہ۔ کیونکہ یہ کئی طریقوں سے دنیا کی حقیقی مدد ہے۔ یہ ایسے طریقے ہیں جن کا اس سے پہلے کبھی تصور نہیں کیا جاتا تھا۔ یہ چاہے لاگت میں بچت کے لحاظ سے ہو یا مہارت کے فروغ کے حوالے سے۔”
تھیان جن، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پوائنٹس آن سکرین:
’سمر ڈیووس فورم 2025 ‘چین کے شہر تھیان جن میں جاری ہے
اجلاس کا عنوان ’نئے دور میں کاروبار‘ رکھا گیا ہے
90 سے زائد ممالک کی 1700 سے زائد شخصیات فورم میں شریک ہیں
عالمی غیریقینی صورتحال میں فورم کو امید کی کرن قرار دیا جا رہا ہے
شرکا چین کی جدت پسندی کو اپنانے پر زور دے رہے ہیں
چین قابل تجدید توانائی میں عالمی سطح کا سب سے بڑا سرمایہ کار ہے
بیٹری اور الیکٹرک گاڑیوں میں چین کی ترقی کو عالمی پذیرائی مل رہی ہے
لاگت میں کمی اور مہارت میں اضافہ چین کی ترقیاتی حکمت عملی کی علامت ہے
افریقی رہنما چین کی ٹیکنالوجی کو افریقہ کی ترقی میں معاون سمجھتے ہیں

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link