وو یو، نمائندہ شِنہوا
"سورج کی روشنی اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے کے بڑے منصوبوں سے لے کر نئی توانائی اور کاربن میں کمی کے شعبوں میں نمایاں کامیابیوں تک چین نے ماحول دوست تبدیلی کے سفر میں عملی طور پر ایک خاص پیش رفت کی ہے۔ توانائی کے نظام میں تبدیلی اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے چین کی یہی کوششیں رواں برس کے سمر ڈیوس فورم میں کئی شرکا کے لئےباعثِ تحسین بنیں۔
چین کی ماحول دوست پیش رفت دنیا کے پائیدار مستقبل میں کس طرح کردار ادا کر رہی ہے؟ دنیا چین کی ماحول دوست حکمتِ عملی سے کیا سیکھ سکتی ہے؟ اور عالمی تعاون کے فروغ کے لئے آگے کیا نئے مواقع موجود ہیں؟
تو آئیے سنتے ہیں صنعتی و تجارتی رہنماؤں کی رائے ۔”
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): بورگے برینڈے، صدر، ورلڈ اکنامک فورم
"ہم چین میں نئی ٹیکنالوجیز کے اطلاق کے شاندار نتائج پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ مثال کے طور پر شمسی توانائی پر ہی نظر ڈالیں۔ گزشتہ 10 برسوں میں اس کی قیمت ایک سے دس کے تناسب میں تک گر چکی ہے۔ چین قابلِ تجدید توانائی کے شعبے میں نمایاں قیادت کر رہا ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): گِم ہوئے نیو، منیجنگ ڈائریکٹر، ورلڈ اکنامک فورم
"چین نے صرف ماحولیاتی نتائج پر ہی نہیں بلکہ توانائی کے تحفظ، لاگت میں کمی اور وسیع تر آبادی تک رسائی جیسے اہم پہلوؤں پر بھی بھرپور کامیابی حاصل کی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): وید مترا آریہ، رکن، رسپانسبل کوالیشن فار ریزیلینٹ کمیونٹیز (آر سی آر سی)، بھارت
"چین قابلِ تجدید توانائی میں جدت کے میدان میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔چاہے پی وی سولر ہوں یا ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے ٹربائنز ، یہ جان کر خوشی ہوتی ہے کہ چین اس شعبے میں دوسرے ممالک کے لیے کیا کردار ادا کر رہا ہے اور مستقبل میں کیا کردار ادا کر سکتا ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): جیویئر گارسیا مارٹینیز، پروفیسر، یونیورسٹی آف الیکانتے، اسپین
"چین بیٹریز اور سولر پینلز سمیت مختلف انداز میں ماحول دوست معیشت کی قیادت کر رہا ہے۔ہم سب یہاں مل کر بڑے، عالمی مسائل کے حل کے لئے کام کر رہے ہیں۔ یہی باہمی تعاون ہے جس سے نہ صرف نئی دریافتیں ممکن ہوتی ہیں بلکہ ان ٹیکنالوجیز کو کم لاگت میں عملی طور پر نافذ بھی کیا جا سکتا ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): گونگ کے، محقق، 2025 سمر ڈیوس ٹاپکس
"ہم ڈیجیٹل انقلاب کی طاقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ماحول دوست تبدیلی کے عمل کو تیز کرنا چاہتے ہیں تاکہ چین اپنے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کر سکے۔ان مشترکہ موضوعات پر ہم چین کی آرا پیش کریں گے ۔ اس کی عملی کوششیں دنیا کو دکھائیں گے۔ اپنا تجربہ اور سیکھے گئے اسباق عالمی برادری سے شیئر کریں گے۔”
تھیان جن، چین سےشِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
