وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی صوبائی اسمبلی میں تقریر کے دوران ہلڑ بازی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑنے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی ے 26 اراکین کو 15 اجلاسوں کیلئے معطل کردیا۔ ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 26 اراکین کیخلاف جسٹس عمر عطاء بندیال کے کیس کی روشنی میں ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج رہا ہوں۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے خطاب کیا، اس دوران اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا، اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے، نعرے بازی اور ہلڑ بازی کی، ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں، اس موقع پر حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
پنجاب اسمبلی اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز کے خطاب کے دوران ہلڑ بازی، نعرے بازی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑنے پر اسپیکر نے اپوزیشن اراکین کیخلاف ایکشن لے لیا۔
ملک محمد احمد خان نے پی ٹی آئی کے 26 ارکان اسمبلی کو معطل کردیا، ان اراکین پر صوبائی اسمبلی کے 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی۔
پنجاب اسمبلی کے معطل اراکین پر قواعد کی سنگین خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔ اسپیکر کا کہنا ہے کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط ہر حال میں برقرار رکھا جائے گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی کے 26 معطل ارکان کیخلاف الیکشن کمیشن میں آج ریفرنس بھیج رہا، جسٹس عمر عطاء بندیال کیس کی روشنی میں ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان نے اسمبلی میں ہنگامہ برپا کیا اور ایوان کا تقدس پامال کیا، کسی کو ایوان یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، میرے فیصلوں کو آئین کا تحفظ حاصل ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ میری رولنگ کیخلاف اگر ارکان عدالت جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں، یہ جمہوریت کے دشمن ہیں، پُرتشدد احتجاج کا کسی کو حق نہیں، پارلیمانی لیڈر کی بات نہ ماننے والوں کیخلاف ریفرنس بھیجوں گا۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ کسی کو گالی دینا کسی کا حق نہیں ہے، اس ہاؤس کو آئین کے مطابق چلنا ہے، میں وہ اسپیکر ہوں جس نے کہا کہ کوئی ممبر گرفتار نہیں ہوگا، مجھے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ان کا حق ہے کہ احتجاج کریں، پچھلی مرتبہ بھی انہوں نے غنڈہ گردی کی انتہاء کردی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ پرویزالٰہی اسپیکر تھے تو 5 سال تک ایک سنگل اسٹینڈنگ کمیٹی نہیں تھی، کسی ایک قانون میں بھی اپوزیشن کا ان پٹ زیرو ہے، 95 فیصد بیٹھے اراکین پر ایک انتخابی عذرداری نہیں ہے، اگر جج آپ کی مرضی کا نہ ہو تواس کو گالیاں نکالتے ہیں، اس کو معزز ایوان اس لیے کہا جاتا تھا کہ یہاں پر گالیاں نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کی حرمت کی لڑائی لڑوں گا آپ کا بیانیہ جھوٹا بیانیہ ہے، حمزہ شہباز کی حکومت ختم کرنے کیلئے آپ کے چہیتے ججز نے فیصلے دیے، آئین میں جو لکھا ہے اس کے مطابق چلوں گا، میں نے ان کے خلاف چلنے کا فیصلہ کیا، اگر آئین پر نہیں چلیں گے تو مجھے چلانا آتا ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ جن اراکین نے ہاؤس کو نقصان پہنچایا ریکوری کے نوٹس ان کو بھیجے، یہ ایوان ہماری پراپرٹی ہے میں کسی صورت اس کو برداشت نہیں کروں گا، اگر کوئی شخص ہاؤس کی حرمت کو پامال کرتا ہے تو اس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
