اتوار, جولائی 27, 2025
پاکستانمخصوص نشستوں سے متعلق بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس صلاح الدین کی علیحدگی...

مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس صلاح الدین کی علیحدگی پر بینچ دوبارہ تشکیل

مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس میں11رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔ جسٹس صلاح الدین پنہور کی علیحدگی پر بینچ دوبارہ تشکیل دیدیا گیا۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے بینچ سے خود کو الگ کر لیا۔ کہا میرا بینچ سے الگ ہونا کسی اعتراض کا اعتراف نہیں، ادارے کی ساکھ اور وقار کیلئے الگ ہو رہا ہوں۔

جسٹس صلاح الدین پنہور وکیل حامد خان کے اٹھائے گئے اعتراضات پرالگ ہوئے، حامد خان نے 26 ویں ترمیم کے بعد تعینات ہونے والےججز پر کل اعتراض اٹھایا تھا۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ بینچ میں میری شمولیت پر اعتراض کیا گیا، وکیل حامد خان سے میرا 2010 کا تعلق بھی ہے، اعتراض پر دکھ ہوا ، جس انداز سے اعتراض کیا گیا عدالت کے وقار کیلئے الگ ہو رہا ہوں۔

ایڈووکیٹ حامد خان نے جسٹس صلاح الدین پنہور سے کہا کہ آپ کا بینچ سے الگ ہونا قابل ستائش ہے، جس پر عدالت نے وکیل حامد خان کی سخت سرزنش کردی۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ یہ ستائش کی بات نہیں ہے، دو وکلا نے دلائل میں کسی جج پر اعتراض نہیں کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کنڈکٹ اس کی وجہ ہے، ہم نے آپ کی عزت کی، ایک پارٹی سے دو وکیل دلائل کے حقدار نہیں ہوتے، پھر بھی آپ کو دلائل کا موقع دیا۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ میں  الگ نظر ثانی میں دلائل کا حقدار ہوں۔

حامد خان کا بینچ پر اعتراض مسترد

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں وقفے کے بعد سماعت کے آغاز میں جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے بینچ دوبارہ تشکیل دے دیا ہے، اب یہ 10 رکنی بینچ سماعت جاری رکھے گا۔

وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ 10 رکنی رکنی بینچ یہ سماعت نہیں کر سکتا، بینچ کی تشکیل آپ انتظامی اختیار سے کرتے ہیں، عدالت میں آپ جوڈیشل کمیشن کو احکامات دے سکتے ہیں، آپ آرڈر سے وہی بینچ بنواسکتے ہیں جس نے اصل کیس سنا تھا۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ نے سماعت کے شروع میں اعتراض اٹھایا تھا، آپ کے اعتراضات ہم نے خارج کر دیئے تھے، آپ مستحق نہیں مگر ہم  آپ کو سن رہے ہیں۔ عدالت نے حامد خان کا بینچ پر اعتراض مسترد کردیا۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!