امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن کا نظارہ کررہے ہیں-(شِنہوا)
واشنگٹن(شِنہوا)امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کو "تیسرے ممالک” بھیجنے پر عائد پابندیاں ختم کردیں۔
قدامت پسند ججوں کی اکثریت پر مشتمل سپریم کورٹ نے 3 کے مقابلے میں 6 کی اکثریت سے یہ فیصلہ سنایا۔ یہ مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تارکین وطن کو ان کے اپنے ملک کے علاوہ کسی اور ملک میں ملک بدر کرنے کی کوششوں سے متعلق تھا۔
عدالت کے 3 لبرل ججوں نے اس فیصلے سے اختلاف کیا۔ جسٹس سونیا سوٹومیئر نے خبردار کیا کہ زندگی اور موت کے معاملات میں احتیاط سے کام لینا بہتر ہوتا ہے۔ اس معاملے میں حکومت نے اس کے برعکس راستہ اختیار کیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ امریکی محکمہ داخلہ (ڈی ایچ ایس) کی پبلک افیئرز کی اسسٹنٹ سیکرٹری ٹریشیا میک لافلن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی عوام کی سلامتی اور تحفظ کے لئے ایک کامیابی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایچ ایس اب اپنے قانونی اختیارات استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن کو ایسے ممالک میں بھیج سکتا ہے جو انہیں قبول کرنے پر آمادہ ہواور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملک بدری کے طیارے تیار کرو۔
اس سے قبل 18 اپریل کو بوسٹن کے امریکی ڈسٹرکٹ جج برائن مرفی، جو سابق صدر جو بائیڈن کے مقرر کردہ ہیں، نے حکام کو اس وقت تک ملک بدری سے روک دیا تھا جب تک متاثرہ افراد کو اعتراض کے لئے مناسب وقت نہ دیا جائے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ مرفی کے حکم کو معطل کرے۔ سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے امریکی سالیسٹر جنرل ڈی جان ساویر نے ضلعی عدالت پر الزام لگایا کہ وہ بدترین غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
