امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے جنوبی سبزہ زار سے گزررہے ہیں-(شِنہوا)
قاہرہ(شِنہوا)امریکی فضائی حملوں نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس پر مشرق وسطیٰ بھر میں فوری اور شدید مذمت کی گئی اور خدشہ ظاہر کیا گیا کہ یہ تازہ کشیدگی ایک وسیع علاقائی تنازع کو جنم دے سکتی ہے۔
ہفتے کے روز کئے گئے یہ حملے جن کا ہدف ایران کی اہم جوہری تنصیبات تھیں، پہلے سے غیر مستحکم خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار بنا رہے ہیں۔ علاقائی رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال ایک وسیع تر پرتشدد حالات میں تبدیل ہوسکتی ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
عرب لیگ نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کی مذمت کی اور کہا کہ کسی بھی ایسی فوجی کارروائی کی مخالفت کی جاتی ہے جو ریاستوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرے۔ ایک بیان میں خبردار کیا گیا کہ یہ کشیدگی تشدد کے نہ ختم ہونے والے سلسلے کو جنم دے سکتی ہے، جس کے منفی اثرات سب پر مرتب ہوں گے۔
ترکی نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی اور امریکی حملوں کو سنگین اشتعال انگیزی قرار دیا۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ اسرائیلی جارحیت اور عدم استحکام سے بھڑکنے والے علاقائی تنازعات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے نے اس خطرے کو اپنی انتہا تک پہنچا دیا ہے۔
انقرہ نے خبردار کیا کہ یہ تنازع علاقائی سطح سے بڑھ کر عالمی بحران میں تبدیل ہوسکتا ہے اور تمام فریقین سے تحمل اور سفارتی کوششوں پر زور دیا۔
مصر کی وزارت خارجہ نے تیزی سے بڑھتی کشیدگی کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر اپنی مخالفت کا اظہار کیا۔ قاہرہ نے خبردار کیا کہ اگر کشیدگی جاری رہی تو خطہ مزید افراتفری کا شکار ہوسکتا ہے اور سیاسی و سفارتی حل کو بحران کے خاتمے کا واحد راستہ قرار دیا۔
لبنان کے صدر جوزف عون نے بھی خبردار کیا کہ یہ حملے وسیع تر تنازع کو جنم دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کئی ممالک اور خطوں میں سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ انہوں خونریزی سے بچنے کے لئے سنجیدہ مذاکرات اور تحمل کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کشیدگی طویل ہوسکتی ہے اور اس کی قیمت ناقابل برداشت ہوسکتی ہے۔
سعودی عرب نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی مذمت کی۔ سعودی وزارت خارجہ نے تمام فریقین سے تحمل، کشیدگی میں کمی اور مزید بگاڑ سے گریز کی اپیل کی۔
اردن کی وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر دشمنی جاری رہی تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ بیان میں مکالمے اور سفارت کاری پر زور دیا گیا اور بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے منشور اور ریاستی خودمختاری کے احترام کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
خلیج میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے دیگر خلیجی رہنماؤں سے صورتحال پر بات چیت کی اور دانشمندی، تحمل اور سفارتی حل کی ضرورت پر زور دیا۔
سوڈان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی حملہ خطے کو مزید پیچیدگیوں کی طرف دھکیل رہا ہے، جو بین الاقوامی امن، سلامتی اور استحکام پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ خرطوم نے ایران کی خودمختاری کی کسی بھی خلاف ورزی کو مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری سے پرامن مذاکرات کی حمایت کا مطالبہ کیا۔
تین فلسطینی دھڑوں حماس، اسلامی جہاد اور پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین نے ان حملوں کو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے خطرناک اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اسرائیلی مفادات کو فائدہ پہنچانے کے لئے کئے گئے ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link