انڈونیشیا کے شہرجکارتہ میں آسیان-چین تعلقات کے بارے میں جکارتہ فورم کے دوران شرکاء کا گروپ فوٹو-(شِنہوا)
جکارتہ(شِنہوا)آسیان کے سیکرٹری جنرل کاؤ کم ہورن نے کہا ہے کہ آسیان اور چین کو آج کی بکھری ہوئی دنیا میں ایک زیادہ جامع اور پائیدار راستہ اختیار کرنے کے لئے مضبوط اور مساوی ویلیو چین انضمام کے ساتھ ساتھ آب و ہوا اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ردعمل کی بنیادی سہولت پر مبنی مستقبل کے حوالے سے شراکت داری کا آغاز کرنا چاہیے۔
آسیان-چین تعلقات کے بارے میں جکارتہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کاؤ کم ہورن نے 5 تزویراتی شعبوں ڈیجیٹل معیشت، ماحول دوست تبدیلی، سپلائی چین کے ربط اور مضبوطی، نقل و حمل کے ربط اور سیاحت میں تعاون کو اجاگر کیا جنہیں وہ آسیان-چین تعلقات کے مستقبل کی نئی تعریف کے لئے اہم سمجھتے ہیں۔
کاؤ کم ہورن نے کہا کہ آسیان-چین شراکت داری نے نمایاں اقتصادی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ دو طرفہ تجارت 2004 میں 105.9 ارب امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2024 میں 770 ارب ڈالر تک جا پہنچی، جو آسیان کی کل تجارت کا 20 فیصد بنتی ہے۔
فورم سے خطاب کرتے ہوئے آسیان کے لئے چین کی سفیر ہو یان چھی نے کہا کہ آسیان اور چین دونوں ابھرتی ہوئی صنعتوں میں تعاون کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور اسے ایک ترجیحی شعبے کے طور پر فروغ دیتے ہیں۔
چینی سفیر نے کہا کہ ہمیں اپنے قائدین کے درمیان طے پانے والے اتفاقِ رائے کو عملی جامہ پہنانا ہوگا اور ڈیجیٹل معیشت، ڈیجیٹل تبدیلی، سائنسی اور تکنیکی اختراعات، مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا اور سمارٹ شہروں جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔
