منگل, اگست 19, 2025
انٹرنیشنلٹرمپ انتظامیہ ٹک ٹاک پر پابندی کی ڈیڈ لائن میں تیسری بار...

ٹرمپ انتظامیہ ٹک ٹاک پر پابندی کی ڈیڈ لائن میں تیسری بار توسیع کرے گی

19جنوری کو چندگھنٹوں کی معطلی کے بعد امریکہ میں بحال ہونے والی ٹک ٹاک موبائل ایپ کے انٹرفیس پر "دوبارہ خوش آمدید” کا پیغام دیکھا جاسکتا ہے-(شِنہوا)

نیویارک(شِنہوا)وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بائٹ ڈانس لمیٹڈ کو ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز سے دستبردار ہونے کی ڈیڈ لائن تیسری بار بڑھا دیں گے، جس سے ایپ مذاکرات کے دوران امریکہ میں کام جاری رکھ سکے گی۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جیسا کہ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں، صدر ٹرمپ نہیں چاہتے کہ ٹک ٹاک بند ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ توسیع 90 دن تک جاری رہے گی جس کے دوران انتظامیہ معاہدے کو مکمل کرنے کے لئے کام کرے گی تاکہ امریکی عوام ٹک ٹاک کا استعمال جاری رکھ سکیں اور ان کے ڈیٹا کی حفاظت اور سکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔

صدرٹرمپ کے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈیڈ لائن میں یہ تیسری بار توسیع ہے۔ انہوں نے ابتدائی طور پر ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے تھے جس کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی 75 دن کے لئے موخر کی گئی تھی تاکہ ان کی انتظامیہ کو ٹک ٹاک کے حوالے سے مناسب اقدام کا تعین کرنے کا موقع مل سکے۔ اپریل میں انہوں نے ایپ کی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے سے بچنے کے لئے مزید 75 دن کی توسیع دی۔ تازہ ترین توسیع 19 جون کو ختم ہو رہی ہے۔

اپنے پہلے دور صدارت میں ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے تھے جس کا مقصد عملاً امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنا تھا، جب تک کہ بائٹ ڈانس اپنی امریکی سرگرمیاں کسی امریکی کمپنی کو فروخت نہ کر دے تاہم قانونی پیچیدگیوں کے باعث یہ حکم نافذ نہ ہوسکا تھا۔

اپریل 2024 میں اس وقت کے صدر جوبائیڈن نے ایک قانون پر دستخط کئے جس کے تحت بائٹ ڈانس کو 270 دن دیئے گئے تاکہ وہ ٹک ٹاک کو فروخت کرسکے جس کی وجہ قومی سلامتی کے خدشات بتائے گئے، جنہیں ناقدین نے بے بنیاد قرار دیا۔ اس قانون کے تحت اگر بائٹ ڈانس اس پر عمل نہ کرے تو ایپ سٹور آپریٹرز جیسے ایپل اور گوگل کو 19 جنوری 2025 سے اپنے پلیٹ فارمز سے ٹک ٹاک کو ہٹانا ہوگا۔

ایپ چند گھنٹوں کے لئے بند رہی اور ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کی تقریب حلف برداری سے ایک دن پہلے 19 جنوری کو دوبارہ فعال ہوئی۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!