بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے تنازعے میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو کبھی قبول نہیں کرے گا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بدھ کو وکرم مسری نے وڈیو بیان میں بتایا کہ جی 7 سربراہ اجلاس کی سائیڈ لائنز پر نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے35 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو کی جس کے دوران وزیر اعظم مودی نے اپنا موقف واضح طور پر پیش کیا۔
وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ کودوٹوک الفاظ میں کہا کہ اس پوری کارروائی کے دوران کسی بھی وقت کسی بھی سطح پر بھارت امریکا تجارتی معاہدے یا پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکی ثالثی کے بارے میں امریکا سے کوئی بات نہیں ہوئی۔وکرم مسری کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے بات چیت کے دوران امریکی صدر کو بھارت کے آپریشن سندور کے بارے میں آگاہ کیا ،انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم مودی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ اب کرے گا اور نہ آئندہ کبھی کرے گا، اس معاملے پر بھارت میں مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔وکرم مسری نے دعوی کیا کہ امریکی صدر نے بھارتی وزیراعظم کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کو سمجھا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت سے اظہار یکجہتی کیا،
امریکی صدر نے وزیراعظم مودی کو مختصر قیام کی دعوت دی تاہم دیگر مصروفیات کے سبب مودی اس پیشکش کو قبول نہیں کیا۔ وکرم مسری کے مطابق مودی نے ٹرمپ کو بتایا کہ فوجی کارروائی روکنے پر بات چیت بھارت اور پاکستان کے درمیان براہِ راست ہوئی، جو دونوں ممالک کی افواج کے درمیان رابطے کے موجود ذرائع کے ذریعے کی گئی، اور یہ اقدام پاکستان کی درخواست پر اٹھایا گیا۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ نے دعوی کیا کہ جی 7 اجلاس کی سائیڈ لائنز پر بھارتی وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات طے تھی تاہم صدر ٹرمپ کی قبل از وقت امریکا واپسی کے سبب دونوں رہنما٢ں کے درمیان ملاقات نہیں ہوسکی، جس کے بعد صدر ٹرمپ کی درخواست پر دونوں رہنماں نے فون پر گفتگو کی۔ وکرم مسری نے کہا کہ22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے فون پر وزیراعظم مودی سے تعزیت کی تھی اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد دونوں رہنماں میں اب بات ہوئی ہے۔
