چین کے وسطی صوبے ہونان کے شہر چھانگ شا میں منعقدہ چوتھی چین-افریقہ اقتصادی وتجارتی نمائش میں ایک مہمان چین کی ماحولیاتی ٹیکنالوجی کمپنی انفوراینویرو کی صفائی کی گاڑی کی تصویر بنارہاہے-(شِنہوا)
انتاناناریوو(شِنہوا) چین ایک اہم تجارتی شراکت دار کے طور پرافریقہ کی پائیدار صنعتی ترقی اور براعظم کو گلوبل ویلیو چینزمیں ضم کرنے میں محرک کردارادا کر رہا ہے۔
مالاگاسی ماہر اقتصادیات کلاڈیورابینجا نے شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ دنیا کا دوسراسب سے بڑا درآمد کنندہ چین عالمی معیشت میں ایک تزویراتی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حیثیت چین کو نہ صرف مڈغاسکر بلکہ پورے افریقہ کے لئے ایک اہم تجارتی شراکت دار بناتی ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2024 میں چین اور افریقہ کے درمیان دو طرفہ تجارت 295.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کےمقابلے میں 4.8 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ 2024 کے آخر تک چین 16 مسلسل سالوں سے افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔
ماہراقتصادیات کلاڈیورابینجا نے کہا کہ چینی تعاون سے افریقہ میں تجارتی انفراسٹرکچرجیسا کہ صنعتی زونز، اقتصادی راہداریاں اورلاجسٹکس پلیٹ فارمز کے قیام کے باعث افریقی معیشتیں اپنے خام مال کو مقامی سطح پر پروسیس کر کے بہتر انداز میں عالمی پیداواری نظام کا حصہ بنا سکتی ہیں جو پائیدار صنعتی ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ اس کے علاوہ یہ افریقی علاقائی انضمام کے اہداف بشمول افریقی براعظمی آزاد تجارتی زون (اے ایف سی ایف ٹی اے) کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں ہے۔
رابینجا نے واضح کیا کہ چین-افریقی تجارت او سرمایہ کاری جنوب-جنوب تعاون کے دائرہ کار میں آتی ہےجو نوآبادیاتی ماضی سے وراثت میں ملنے والے غیرمتناسب تعلقات کے برعکس ترقی پذیر ممالک کے درمیان مساوی تبادلوں پر مبنی ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link