اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینکولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی گریجویٹ کو ملک بدر نہیں کیا جا سکتا،...

کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی گریجویٹ کو ملک بدر نہیں کیا جا سکتا، امریکی جج کا فیصلہ

امریکہ کے شہر نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کے گیٹ کے سامنے مظاہرین جمع ہیں-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)ایک امریکی وفاقی جج نے فیصلہ دیا ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو 30 سالہ محمود خلیل، جو کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی گریجویٹ ہیں، کو فی الحال امریکہ سے بے دخل یا حراست میں نہیں لے سکتے۔

نیو جرسی کے ضلعی جج مائیکل فاربیارز نے طالب علم کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے وفاقی حکام کو عارضی طور پر ان کی ملک بدری سے روک دیا ہے۔

خلیل، جو ایک قانونی مستقل رہائشی ہیں، کو مارچ میں نیویارک سٹی میں یونیورسٹی کی ملکیت والی عمارت کی لابی میں گرفتار کئے جانے کے بعد لوزیانا کے ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔

ان کے وکلاء نے ان کی رہائی کے لئے جدوجہد کی تاکہ وہ اپنی بیوی اور نوزائیدہ بیٹے دین کے ساتھ رہ سکیں، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ انہوں نے نیویارک سٹی میں آئیوی لیگ کیمپس میں فلسطین نواز مظاہروں میں کردار کی وجہ سے ان کی قانونی حیثیت ختم کردی ہے۔

روبیو نے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ 1952 کی ایک غیر معروف شق کا حوالہ دیا تھا، جو وزیر خارجہ کو یہ اختیار دیتی ہے کہ اگر کسی شخص کی سرگرمیوں یا ملک میں اس کی موجودگی کے امریکی خارجہ پالیسی مفادات پر اثر انداز ہونے کا احتمال ہو تو اسے ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

فاربیارز نے روبیو کے اختیار کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ خلیل کی ملک بدری ان کے کیریئر اور ساکھ کو نقصان پہنچائے گی اور ان کے اظہار رائے کے حق کو محدود کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل تلافی نقصان کے مترادف ہے۔

اے بی سی 7 نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جج کا فیصلہ حالیہ ہفتوں میں اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے نشانہ بننے والے دیگر قانونی رہائشیوں کی تحویل کے بعد آیا ہےجن میں کولمبیا یونیورسٹی کے ایک اور فلسطینی طالب علم محسن مہداوی، ٹفٹس یونیورسٹی کی طالبہ رومیسہ اوزترک اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے سکالر بدر خان سوری شامل ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!