شنگھائی اوشن یونیورسٹی اور چین کی وزارت زراعت و دیہی امور کے فارن اکنامک کوآپریشن سینٹر کے تحت جاری آبی زراعت کے تعاون پر مبنی منصوبے کمبوڈیا کے کسانوں کو مچھلی اور جھینگے کی بہتر پیداوار کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور فنی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ ان منصوبوں کی بدولت مقامی کاشتکاروں کی صلاحیتوں میں بہتری اور آبی زراعت کے شعبے میں نمایاں پیش رفت دیکھی جا رہی ہے۔
جنوری 2024 میں شروع ہونے والے اور 2027 تک جاری رہنے والے یہ منصوبے کمبوڈیا اور چین کے درمیان "فِش اینڈ رائس کوریڈور” تعاون کا حصہ ہیں جس کا مقصد زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دینا، غذائی تحفظ کو یقینی بنانا اور دیہی علاقوں میں کسانوں کی آمدن میں اضافہ کرنا ہے۔
ان منصوبوں کے تحت شنگھائی اوشن یونیورسٹی اور چین کی وزارت زراعت و دیہی امور کے فارن اکنامک کوآپریشن سینٹرسے ماہرین کمبوڈیا کے مقامی کسانوں کو مچھلی اور جھینگا پالنے کے جدید طریقے سکھا رہے ہیں۔ چینی ماہرین کھیتوں میں براہِ راست کسانوں کی رہنمائی کر رہے ہیں، اس کے ساتھ جھینگوں کے تالابوں میں خوراک کی بہتر تقسیم کے لیے ڈرونز استعمال کرنے کی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (خمیر): مِن چھون، چاول اور جھینگا فارم چلانے والے کسان، ٹاکیو صوبہ، جنوبی کمبوڈیا
"میں نے تقریباً دو ہیکٹر زمینی رقبے پر چاول اور جھینگے کا مشترکہ فارم قائم کیا ہے۔ پہلے ہم صرف چاول کاشت کرتے تھے اور آمدنی محدود تھی، لیکن جب سے ایک ہی کھیت میں چاول کے ساتھ جھینگے کی افزائش شروع کی ہے، آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چینی ماہرین سے مجھے آبی کاشتکاری سے متعلق مفید تربیت اور عملی مہارتیں حاصل ہوئیں ہیں۔ یہ منصوبہ نہ صرف ہماری پیداوار میں بہتری کا باعث بنا ہے بلکہ میری فیملی کی معاشی حالت بھی بہتر ہوئی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): وو شُوگان، پروفیسر برائے آبی حیات، شنگھائی اوشین یونیورسٹی
"چاول اور مچھلی کی مشترکہ کاشت کا منصوبہ بہت اہم ہے کیونکہ چاول اور مچھلی کمبوڈیا کے عوام کی بنیادی خوراک ہیں۔ یہ طریقہ کاشت دونوں فصلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ مثلاً، جب جھینگوں کو خوراک دی جاتی ہے تو وہ امونیا اور قدرتی کھاد پیدا کرتے ہیں، جو چاول کے لیے بہترین نامیاتی کھاد کا کام دیتی ہے۔ جھینگے کھیت میں موجود کیڑوں کو بھی کھا لیتے ہیں، جو چاول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی میں بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں، کسان معمولی لاگت والے آلات سے یہ کام بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔”
تاکیئو، کمبوڈیا سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link