اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینیورپی ٹیکنالوجی ماہرین کا چینی مصنوعی ذہانت میں تعاون بڑھانے پر زور

یورپی ٹیکنالوجی ماہرین کا چینی مصنوعی ذہانت میں تعاون بڑھانے پر زور

سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیوس میں حال ہی میں منعقد ہونے والی یورپ،ایشیا اقتصادی سربراہی کانفرنس (EAES) میں یورپی ٹیکنالوجی ماہرین نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین کی تیزرفتار ترقی کو سراہا ہے۔ شرکا نے امید ظاہر کی ہے کہ اے آئی  کی جدت اور عملی استعمال کے حوالے سے یورپ اور چین کے درمیان تعاون مزید مضبوط ہوگا۔

ساوٴنڈ بائٹ 1 (انگریزی): اندرے شوکن، چیف پراڈکٹ و چیف ٹیکنالوجی آفیسر، انٹرپریفی
"چین بلاشبہ ترقی یافتہ ملک ہے۔ چین نہ صرف ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے ہے بلکہ اسے اپنانے کے معاملے میں بھی بہت آگے ہے.”

ساوٴنڈ بائٹ 2 (انگریزی): پاسکل کافمن، شریک بانی، آلپائن اے آئی
"یہ واقعی حیرت انگیز اور متاثرکن ہے۔ میں چین کو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک نمایاں ملک کے طور پر بہت عزت دیتا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ مصنوعی ذہانت پر چینی تحقیق اور  خاص طور پر چینی مصنوعات جو حال ہی میں مارکیٹ میں آ رہی ہیں مصنوعی ذہانت پر گہرا اثر ڈالیں گی۔ خاص طور پر ہیومینوئڈ روبوٹکس کے میدان میں، میں چین کو دنیا میں ایک اہم رہنما کے طور پر دیکھتا ہوں۔
میری رائے میں  چین کے ہارڈویئر اور سوئٹزرلینڈ کی سافٹ ویئر مہارتوں کا امتزاج ایک مضبوط رابطہ اور مفید تعاون کا باعث بن سکتا ہے، جو دونوں ممالک  کے لیے ایک سودمند شراکت داری ثابت ہوگی۔”

ساوٴنڈ بائٹ 3 (چینی): یوکی لونگ، بانی، سِنو سوئس ہب اے جی
یہ روبوٹ چین کے ہانگ ژو میں قائم ایک روبوٹکس کمپنی کی تیار کردہ جدید تکنیک ہے۔ اس کو کھلے نظام   کے تحت بنایا گیاہے جس کی بدولت متعدد پروفیسرز اور تحقیقی ادارے اس میں پروگرامنگ اور اضافی ترقی کر سکتے ہیں۔ ان کوششوں کے نتائج آن لائن شیئر کیے جاتے ہیں جس سے روبوٹکس کے میدان میں شعبے میں شامل افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے ماحولیاتی  نظام کو مضبوط بنا کر نئی ایپلیکیشنز جلد سامنے آ رہی ہیں۔”

ڈیووس، سوئٹزرلینڈ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!