چین کے شمال مغربی ننگ شیا ہوئی خودمختار خطے کے شہر وُوژونگ میں تائی یانگ شان ونڈ پاور اسٹیشن نظر آرہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چینی اور بین الاقوامی سائنسدانوں نے عالمی سائنسی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مسلسل تحقیق کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے متحد ہوں اور زیادہ سے زیادہ تعاون کریں۔
یہ بات بیجنگ میں پائیدار ترقی اور جامع تعاون، سائنسی برادری کی ذمہ داریوں کے عنوان سے ایک سیمینار میں کہی گئی جو چینی اکیڈمی آف سائنسز(سی اے ایس) کے اکیڈمک ڈویژنز کی 70ویں سالگرہ منانے کے لئے میں منعقد کیا گیا ۔
چینی اکیڈمی آف سائنسز کے صدر ہاؤ جیان گونے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، ماحولیاتی آلودگی، وسائل کی کمی اور غذائی تحفظ جیسے عالمی چیلنجز تیزی سے آپس میں جڑ رہے ہیں جبکہ نئے تکنیکی انقلاب کے مواقع اور چیلنجز عالمی پائیدار ترقی کے منظر نامے کو ازسر نو ترتیب دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کے قومی سائنسی تحقیقی ادارے کے طور پر سی اے ایس نے گزشتہ برسوں کے دوران ماحولیاتی تحفظ، لائف سائنسز، صحت اور توانائی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں اپنی تحقیقی کوششوں کو مسلسل مضبوط کیا ہے اور پائیدار ترقی کے لیے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانے کے نئے راستے اور حل تلاش کیے ہیں۔
مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے ہاؤنے زور دیا کہ سی اے ایس کھلے پن کے لیے پرعزم رہے گا اور عالمی شراکت داروں اور سرکردہ سائنسدانوں کے ساتھ مل کر اہم تحقیقی شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کو گہرا کرے گا۔
ہو نے مزید کہا کہ سی اے ایس کا مقصد ٹیلنٹ کے تبادلے اور مشترکہ تربیت کو بڑھانا، پائیدار ترقی پر مشاورتی جائزے کرنا، پائیداری کے لیے ڈیٹا شیئرنگ کو فروغ دینا اور مصنوعی ذہانت کی طاقت کو بروئے کار لانا بھی ہے۔
