عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے ایران پر خفیہ ایٹمی سرگرمیوں کا الزام لگادیا۔ آئی اے ای اے نے کہا کہ بیس برس میں پہلی بار ایران نے ہدایات پر عمل نہیں کیا۔
آئی اے ای اے کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے 20 برس میں پہلی بار ادارے کی ہدایت پر عمل نہیں کیا اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے قوانین کی خلاف ورزی کی، 3 مقامات پر خفیہ ایٹمی سرگرمیاں ہوتی رہیں جن کے بارے میں آئی اے ای اے کو بے خبر رکھا گیا۔۔
ایٹمی توانائی ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے پاس موجود افزودہ یورینیم 9 ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، صرف افزودگی کی شرح کو 60 فیصد سے 90 فیصد کرنے کی دیر ہے۔۔
ایرانی وزیر عباس عراقچی نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کو بے بنیاد اور سیاست زدہ قرار دے دیا۔
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں، ایران کو یورینیم کی افزودگی سے کوئی بھی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے باور کرایا کہ ایران طبی، زرعی، صنعتی اور سائنسی مقاصد کیلئے افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہو گا۔
