اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلامریکہ نے ہاورڈ یونیورسٹی ویزا کے خواہش مند افراد کی اضافی جانچ...

امریکہ نے ہاورڈ یونیورسٹی ویزا کے خواہش مند افراد کی اضافی جانچ پڑتال شروع کردی

امریکی ریاست میساچوسٹس کے شہر کیمبرج میں ہاورڈ یونیورسٹی کیمپس کا منظر-(شِنہوا)

نیو یارک(شِنہوا)امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا بھر میں قائم تمام امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہاورڈ یونیورسٹی کے لئے کسی بھی مقصد سے ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کی فوری طور پر اضافی جانچ پڑتال شروع کریں۔

وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط شدہ اور میڈیا کے دیکھے گئے سفارتی کیبل  کے مطابق اس اضافی جانچ پڑتال میں ویزا درخواست دہندگان کی "آن لائن موجودگی کی مکمل جانچ پڑتال ” شامل ہے۔ یہ ہدایت ان تمام افراد پر لاگو ہوتی ہے جو ہاورڈ سے کسی بھی حیثیت سے تعلق رکھتے ہوں جن میں ممکنہ طلبہ، موجودہ طلبہ، اساتذہ، ملازمین، ٹھیکیدار، مہمان مقررین اور سیاح شامل ہیں۔

پیغام میں لفظ "کوئی”  کو موٹا اور نمایاں کر کے تحریر کیا گیا ہے تاکہ اس بات پر زور دیا جا سکے کہ یہ سکریننگ "ہر” غیر امیگرنٹ ویزا درخواست دہندہ پر لاگو ہوگی، چاہے اس کا مقصد کچھ بھی ہو۔

کیبل میں قونصلر افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دیگر تمام حوالوں سے ویزا کے اہل درخواست دہندگان کوکہیں کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو عوامی بنائیں اور پھر اپنے کیس کو فراڈ کی روک تھام کے یونٹ  کے حوالے کریں۔ اس یونٹ کو ایسے ہر درخواست دہندہ کی مکمل اور گہرائی سے چھان بین کرنی ہوگی جس میں سوشل میڈیا سرگرمیاں اور عمومی طور پر ان کی آن لائن موجودگی شامل ہے تاکہ ممکنہ ناقابل قبول ہونے کی نشاندہی کی جا سکے۔

کیبل میں کہا گیا ہے کہ سخت جانچ پڑتال کے اقدامات یہ بات یقینی بنانے کے لئے متعارف کرائے جا رہے ہیں کہ قونصلر افسران ان درخواست دہندگان کی شناخت کرسکیں جن کے ماضی میں یہودی مخالف ہراسانی یا پرتشدد سرگرمیوں کا ریکارڈ ہو اور امریکی امیگریشن قوانین کے تحت ان کی ویزا اہلیت کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔

مقامی میڈیا کے مطابق یہ اقدام ہاورڈ یونیورسٹی کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کی جاری کشیدگی میں شدت کی علامت ہے جو صرف طلبہ تک محدود نہیں بلکہ اس میں دیگر تمام وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔ یہ قدم سوشل میڈیا سکریننگ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی آزمائشی کوشش بھی ہے جو مستقبل میں تمام ویزا درخواست دہندگان پر لاگو ہو سکتی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!