غزہ کے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی لنگرسے کھانا لے رہےہیں-(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے اداروں نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو تباہ کن قرار دیا ہے۔ غزہ مسلسل فضائی حملوں، غذائی قلت، بے گھر ہونے اور عوامی نظم و ضبط کے بگاڑ کا شکار ہے اور یہ حالات اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کی بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اقوام متحدہ اور اس کے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے 5 امدادی ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے، جو گزشتہ 4 دنوں میں پہلی بار ممکن ہوا تاہم مزید 60 ٹرکوں، جنہیں کریم شالوم/کریم ابو سالم گزرگاہ سے داخلے کی اجازت دی گئی تھی، کو شدید جھڑپوں کے باعث واپس لوڈنگ زون میں لوٹنا پڑا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے چیف ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ گزرگاہ کے اردگرد کا علاقہ ان مقامات میں شامل ہے جہاں مسلح گروہ سرگرم ہیں، خاص طور پر ‘نو مینز لینڈ’ ، جو گزرگاہ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 5 امدادی ٹرک دیر البلاح میں فیلڈ ہسپتال کے لئے طبی سامان لے کر جا رہے تھے لیکن افسوسناک طور پر زیادہ تر سامان لوٹ لیا گیا۔
غزہ شہر میں بے گھرافراد کے کیمپ میں شدیدغذائی قلت کا شکار ایک بچہ دیکھا جاسکتا ہے-(شِنہوا)
او سی ایچ اے نے کہا کہ 80 دنوں سے اسرائیل کی جانب سے تمام ترسیل پر مکمل پابندی کے بعد غزہ میں انسانی ضروریات میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ محدود مقدار میں جو امداد اب غزہ کی پٹی میں داخل ہو رہی ہے وہ 21لاکھ افراد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے جو جنگ کے آغاز کے بعد سے شدید ترین بحران کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ وہ اور اس کے شراکت دار زمینی مسائل اور امداد کی مقدار اور نوعیت پر عائد سخت پابندیوں کے باوجود ضرورت مند فلسطینیوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔
