چلی کے شہر موسٹازال میں ایک فیکٹری میں کارکن چیری کی پروسیسنگ میں مصروف ہیں۔(شِنہوا)
تیانجن(شِنہوا) 2017 کے بعد پہلی بار پیرو کے شہری مارسل سانچیز لوپیز چین واپس آنے کی تیاری کر رہے ہیں، اس بار وہ ماضی کی پیچیدہ داخلہ کارروائیوں سے آزاد ہیں۔
ایک بڑی توانائی کمپنی کے سربراہ اورچینی گیس سازوسامان فراہم کرنےوالے تیانجن سینوگاس ری پاور انرجی کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ دیرینہ تعلقات رکھنےوالے مارسل سانچیز نے کہا کہ ایک بڑی کمپنی کے سی ای او ہونے کے باوجود مجھے محسوس ہوتا تھا کہ چین جانا گویا مشکلات کے سمندر کا سامنا کرنے کے مترادف ہے، اب جب کہ یہ ویزا فری ہو گیا ہے، میں اپنے خاندان کو کاروبار اور سیاحت دونوں کے لئے لا رہا ہوں۔
یکم جون 2025 سے برازیل، ارجنٹائن، پیرو، چلی اور یوراگوئے کے شہریوں کو کاروبار، سیاحت، ثقافتی تبادلے یا راہداری کے لئے 30 دن تک بغیر ویزا کے چین میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ چینی وزارت خارجہ نے حال ہی میں اس پالیسی کا اعلان کیا ہے جو 31 مئی 2026 تک آزمائشی بنیادوں پر چلے گی۔
یہ پالیسی اس ماہ کے اوائل میں بیجنگ میں چین-سیلاک (لاطینی امریکی اور کیریبین ریاستوں کی کمیونٹی) فورم کے چوتھے وزارتی اجلاس میں متعارف کرائی گئی اور یہ چین کے اس وسیع وسیع تر اقدام کا حصہ ہے جس کا مقصد مزید لاطینی امریکی اور کیریبین(سیلاک ممالک) کے ساتھ دوستانہ روابط اور ویزا استثنیٰ کو بڑھانا ہے۔
میکسیکو، کولمبیا، پیرو، چلی اور برازیل کو برآمدات کرنےوالی تیانجن میں قائم توانائی ٹیکنالوجی کمپنی سینوگاس کے جنرل منیجر ریان یانگ نے کہا کہ خطے میں تجارتی تعلقات رکھنے والی چینی کمپنیوں کے لئے اس اقدام کو بامعنی تعاون کی طرف ایک ایسا قدم سمجھا جاتا ہے جس کا طویل عرسے سے انتظار تھا۔ یہ ہمارے کاروباری آپریشنز میں ایک حقیقی رکاوٹ کو حل کرتا ہے،کلائنٹ اب ویزا میں ہفتوں یا مہینوں کی تاخیر کے بغیر فیکٹری معائنے، مصنوعات کے مظاہرے اور تربیتی سیشنز کے لئے آ سکتے ہیں۔
