چین کے دارالحکومت بیجنگ میں نرسنگ ہاؤس کیپر چھانگ ہاؤ (دائیں) 92 سالہ بزرگ مو کون لائی کو اسپتال لیکر جارہا ہے ۔ (شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین رضاکارانہ خدمات کے فروغ ، عمربھر سیکھنے کے مواقع وسیع کرنے سے لے کر بزرگ دوست سیاحتی سہولیات کو ترقی دینے تک بزرگ شہریوں کی سماجی شرکت بڑھانے اور ان کی فعال، بامعنی زندگی گزارنے میں معاونت کے لئے فعال اقدامات کررہا ہے۔
ان اقدامات کو 19سرکاری محکموں نے حال ہی میں جاری کردہ ایک رہنما اصول میں پیش کیا ہے جو ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی عمررسیدہ آبادی سے نمٹنے کے لئے ہیں۔
چین میں دنیا کی سب سے بڑی عمررسیدہ آبادی موجود ہے ۔ 2024 کے اختتام تک 31کروڑ سے زیادہ افراد 60 برس اور اس سے زائد عمر کے تھے جو اس کی مجموعی آبادی کا 5 ویں حصے سے زائد ہے۔ آنے والے وقت میں تعداد اور تناسب دونوں میں اضافہ متوقع ہے۔
قومی ورکنگ کمیشن برائے عمررسیدگی کے ماہر رکن وانگ یونگ چھون نے کہا کہ یہ رہنما اصول نہ صرف عمر رسیدہ آبادی کے فوری مسائل سے نمٹنے کے لئے اہم ہے بلکہ آنے والی دہائیوں میں پائیدار سماجی ترقی کی ایک ٹھوس بنیاد رکھنے کے لئے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔
رضاکارانہ خدمات چین میں بزرگ افراد کے سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے اہم طریقوں میں سے ایک ہے 2003 میں چین نے سلور ایج ایکشن کا آغاز کیا تھا یہ ایک ایسا اقدام ہے جو بزرگوں کو رضاکارانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ غیرترقی یافتہ علاقوں کو ترقی میں مدد دی جاسکے۔
