اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلاقوام متحدہ سربراہ کا بھوک سے متاثرہ غزہ کے شہریوں تک امداد...

اقوام متحدہ سربراہ کا بھوک سے متاثرہ غزہ کے شہریوں تک امداد کی محفوظ ترسیل بڑھانے کا مطالبہ

غزہ شہر میں فلسطینی شہری لنگر سے مفت کھانا حاصل کررہے ہیں-(شِنہوا)

اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں انسانی امداد میں اضافے اور اس کی فراہمی کے لئے سکیورٹی اور تحفظ کے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی اس ظالمانہ تنازع کے ممکنہ طور پر سب سے بے رحم مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ تقریباً 80 دنوں تک اسرائیل نے زندگی بچانے والی بین الاقوامی امداد کے داخلے کو روکے رکھا۔

گوتریس نے صحافیوں کو بتایا کہ بالآخر اسرائیل نے غزہ میں امداد کے داخلے کی اجازت دے دی ہے لیکن اب تک جتنی امداد کی اجازت دی گئی ہے وہ ضرورت کے مقابلے میں ایک چمچ کے برابر ہے، جب کہ اس وقت سیلاب جیسی امداد درکار ہے۔

حالیہ دنوں میں تقریباً 400 ٹرکوں کو کیرم شالوم/کرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخلے کی منظوری دی گئی لیکن صرف 115 ٹرکوں کی امداد ہی وصول کی جا سکی ہے اور شمالی غزہ کے محصور علاقوں تک کوئی امداد نہیں پہنچی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں بھوک کی تشخیص کرنے والی اہم رپورٹ کے مطابق غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ خاندانوں کو بھوکا رکھا جا رہا ہے اور انہیں بنیادی ضروریات سے محروم کیا جا رہا ہے جبکہ یہ سب کچھ دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔

گوتریس کا کہنا تھا کہ ضرورتیں بہت بڑی اور رکاوٹیں بہت بھاری ہیں۔ ہم جن اشیاء کو تقسیم کرتے ہیں ان پر سخت کوٹے نافذ کئے جا رہے ہیں اور غیر ضروری تاخیر بھی کی جا رہی ہے۔ ایندھن، پناہ گاہ، کھانا پکانے کے لئے گیس اور پانی صاف کرنے والے سامان جیسی دیگر بنیادی ضروریات ممنوع ہیں۔

گوتریس نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجی کارروائیاں ہلاکتوں اور تباہی کی خوفناک سطح تک بڑھ گئی ہیں۔ آج غزہ کا 80 فیصد علاقہ یا تو اسرائیلی عسکری زون قرار دیا جا چکا ہے یا وہاں کے لوگوں کو نقل مکانی کے احکامات دئیے جا چکے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں غزہ کے 4 میں سے 5 حصے مقامی لوگوں کے لئے ممنوعہ علاقے بن چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایک بار پھر غزہ میں مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی اور مکمل انسانی رسائی کا مطالبہ کیا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!