چیئرمین سپارکو ڈاکٹر سلیم محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان جون 1962ء میں ہی خلائی دور میں قدم رکھ چکا تھا، پاکستان کے سیارے پاک سیٹ کو عام سیٹلائٹ نہ سمجھا جائے، یہ کثیر المقاصد صلاحیتوں کا حامل ہے۔
اسلام آباد میں نمائندہ سماء ظہیر علی خان سے خصوصی گفتگو میں چیئرمین سپارکو ڈاکٹر سلیم محمود نے کہا کہ پاکستان جون 1962 میں خلائی دور میں قدم رکھ چکا تھا، اس وقت اس دوڑ میں امریکا، روس، پاکستان اور فرانس جیسے چند ہی ممالک شامل تھے، 1970ء تک پاکستان خلائی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری حاصل کرچکا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سیارے پاک سیٹ کو عام سیٹلائٹ نہ سمجھا جائے، یہ وسیع پیمانے پر کثیر المقاصد صلاحیتوں کا حامل ہے، پاکستان نے اپنا اسپیس پروگرام قومی ترجیحات کے مطابق شارپ لائن کررکھا ہے۔
ڈاکٹر سلیم محمود نے بتایا کہ پہلا ساؤنڈنگ راکٹ پاکستان نے امریکی ادارے ناسا کے تعاون سے خلاء میں بھیجا، ہم نے درجنوں اعلیٰ پائے کے سائنسدان اور ٹیکنالوجسٹ تیار کیے، مقصد خود انحصاری حاصل کرنا تھا۔
چیئرمین سپارکو نے کہا کہ تمام پلانٹس بنائے گئے، 1968 سے 1970ء تک ہم سب کچھ مقامی طور پر تیار کررہے تھے، پاک سیٹ سے خلائی تصاویر، موسمیات، زرعی مقاصد، قدرتی آفات سمیت سب کی معلومات ملتی ہیں، ہم خلائی تحقیق میں جانا چاہتے ہیں، اس کیلئے چائنہ کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
