روس کے شہر خبرووسک میں خبرووسک پل کا منظر-(شِنہوا)
خبرووسک(شِنہوا) 2 روزہ "روس-چین فورم” کا روس کے شہر خبرووسک میں آغاز ہوگیا ہے جس میں دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے 3 ہزار سے زائد افراد شریک ہیں جن میں کاروباری افراد، سرکاری حکام، صنعتی ماہرین اور محققین شامل ہیں۔
خبرووسک کے گورنر دمیتری ڈیمیشن نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ خطے اور چین کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعاون ہر سال مضبوط ہوتا جا رہا ہے اور صنعت، توانائی اور نقل و حمل کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے مسلسل ترقی کر رہے ہیں۔
گورنر نے کہا کہ روسی مشرق بعید میں دونوں ممالک کی کمپنیاں مل کر جدید پیداوار اور ٹیکنالوجی پر مبنی جدت کو فروغ دے رہی ہیں جس سے نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ ہم صرف ایک مجسم پُل نہیں بلکہ اعتماد، باہمی فہم اور مشترکہ خوشحالی کا پُل بھی تعمیر کر رہے ہیں۔
خبرووسک میں چینی قونصل جنرل جیانگ شیاؤ یانگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ خبرووسک علاقہ روسی مشرق بعید کے اہم نقل و حمل، صنعتی اور ٹیکنالوجی مرکز کے طور پر چین کے ساتھ تعاون کے وسیع امکانات رکھتا ہے۔
فورم کے شرکاء 30 سے زائد ذیلی فورمز اور عمومی اجلاسوں میں شرکت کریں گے جن میں اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ان میں بولشوئی اُسوریسکی جزیرے (چین میں ہی شیازی جزیرہ کہلاتا ہے) کی مشترکہ ترقی، تجارت، صنعت، توانائی، نقل و حمل اور ثقافتی تبادلوں جیسے شعبوں میں علاقائی تعاون کو وسعت دینا اور دونوں ممالک کے کاروباری افراد کے درمیان براہ راست مکالمہ قائم کرنا شامل ہے۔
