ورلڈ ڈیجیٹل ایجوکیشن کانفرنس 14 سے 16 مئی تک چین کے وسطی صوبے ہوبے کے شہر وُوہان میں منعقد ہوئی ہے۔ کانفرنس کا مرکزی موضوع مصنوعی ذہانت تھا جس میں چین اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے حکومتی عہدیدار، تعلیمی اداروں کے نمائندے، ماہرین اور محققین نے شرکت کی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ژینگ ژینگ ڈِنگ، پروفیسر، ووہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
"ہم نے ایک ذہین روبوٹ معمار تیار کیا ہے تاکہ کوک اوون جیسے بھاری دھاتی آلات کو ہاتھ سے تیار کرنے میں درپیش مشکلات کو آسان بنایا جا سکے۔تربیت کے لیے ہم نے تین مربوط منظرنامے ترتیب دیے ہیں، جو ڈیجیٹل ماڈلنگ سے لے کر عمل میں بہتری اور عملی جانچ تک سیکھنے کا مکمل تسلسل فراہم کرتے ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): سارجوہ عزیز کمارا، ڈپٹی منسٹر آف ٹیکنیکل اینڈ ہائیر ایجوکیشن، سیرالیون
"یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں چین نے کتنی نمایاں ترقی کی ہے۔ میرا مطلب ہے کہ چین اس شعبے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔میرا یقین ہے کہ ہمیں چین کے اس تجربے سے سیکھنے اور اپنی پیش رفت کے لیے بہت کچھ حاصل ہوگا۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): ابوالفضل واحدی، ڈپٹی منسٹر آف سائنس، ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی، ایران
"میں چین کی مختلف یونیورسٹیوں کے مکمل شدہ منصوبوں سے بے حد متاثر ہوا ہوں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تقریباً تمام یونیورسٹیاں مصنوعی ذہانت کے نظام میں بھرپور سرگرم ہیں اور اپنے منصوبوں میں مصنوعی ذہانت اور دیگر سائبر نظاموں کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہی ہیں۔
یہ بہت اعلیٰ سطح کا کام ہے، اور میں پُر اُمید ہوں کہ ہم اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایرانی اور چینی جامعات کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دے سکیں گے۔”
وُوہان، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link