اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین میں روبوٹکس کا عروج مکمل صنعتی سلسلے کی بدولت ممکن

چین میں روبوٹکس کا عروج مکمل صنعتی سلسلے کی بدولت ممکن

چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر شین زین میں لے جو روبوٹکس میں عملے کا رکن روبوٹ کی حرکتوں کی نقل اتار رہا ہے-(شِنہوا)

شین زین(شِنہوا)چین کی مقامی برقی مصنوعات بنانے والی معروف کمپنی میڈیا گروپ کی جدید اور خودکار فیکٹری میں 10 سے زائد روبوٹ مسلسل پیچ کسنے اور ویلڈنگ جیسے کاموں میں مصروف ہیں۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ روبوٹ صرف کمپنی کے بے مثال ایئرکنڈیشنر یا فریج نہیں بنا رہے بلکہ دوسرے صنعتی روبوٹ تیار کر رہے ہیں۔

صوبہ گوانگ ڈونگ کے شہر فوشان میں واقع ’’روبوٹس تیار کرنے والے روبوٹس‘‘ کی یہ پروڈکشن لائن مکمل طور پر خودکار ہے اور 24 گھنٹے چلتی ہے۔ یہاں ہر 30 منٹ میں ایک نیا روبوٹ تیار کیا جاتا ہے۔

یہ فیکٹری ایسے فعال صنعتی نظام کے درمیان قائم ہے جہاں بنیادی پرزہ جات بنانے والی کمپنیاں صرف 10 منٹ کی مسافت پر موجود ہیں۔ موثر سپلائی چین کی بدولت یہ فیکٹری 2020 میں قائم ہونے کے بعد سے اب تک 80 ہزار سے زائد صنعتی روبوٹ تیار کر چکی ہے۔

میڈیا گروپ نے 2015 میں اس امید کے ساتھ روبوٹکس کے شعبے میں قدم رکھا کہ وہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف اپنی مصنوعات کو زیادہ ذہین بنا سکے گا بلکہ مستقبل کی اس اہم صنعت میں اپنا تزویراتی مقام بھی مضبوط کر سکے گا۔

رواں سال مارچ میں کمپنی نے ایک انسان نما روبوٹ کا پروٹوٹائپ بھی متعارف کروایا جو ہاتھ ملانے، رقص کرنے، پیچ کسنے، آواز کے احکامات کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے جیسی حرکات انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

میڈیا کے نائب صدر اور چیف ٹیکنالوجی آفیسر وی چھانگ نے کہا کہ انسان نما روبوٹ مخصوص صنعتی اور پیداواری مواقع پر قابل عمل ہے اور تجارتی طور پراستعمال ہو سکتا ہے۔

میڈیا کی یہ کامیابی چین کے جنوبی صنعتی مرکز گوانگ ڈونگ میں روبوٹ انڈسٹری کی تیز رفتار ترقی کی علامت ہے۔ اس علاقے میں ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد روبوٹکس کمپنیاں قائم ہیں جو چین میں ذہین روبوٹس کا سب سے بڑا صنعتی کلسٹر بناتی ہیں۔

صوبائی حکومت کے مطابق گوانگ ڈونگ میں صنعتی روبوٹس کی پیداوار 2024 میں 2 لاکھ 40 ہزار یونٹس سے تجاوز کرگئی جو گزشتہ سال سے 31.2 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ آج چین میں تیار ہونے والے ہر 3 میں سے ایک صنعتی روبوٹ گوانگ ڈونگ میں بنایا جاتا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!