چین میں شادی کی رجسٹریشن کے حوالے سے نظرثانی شدہ قوانین ہفتے کے روز سےنافذ ہو گئے ہیں۔ ان قوانین میں دستاویزی عمل کو سادہ بناتے ہوئے شادی کے خواہشمند جوڑوں کو زیادہ سہولت اور آزادی دی گئی ہے۔
نئے قوانین کے تحت خاندانی رجسٹریشن کی کتابوں کی ضرورت اب نہیں رہی۔ شادی کی درخواستوں کے لئے یہ رجسٹریشن کتابیں پیش کرنا طویل عرصہ سے ایک لازمی شرط تھی۔
اب مین لینڈ چین کے جوڑوں کو صرف اپنے شناختی کارڈز پیش کرنا ہوں گے۔ اس کے علاوہ انہیں ایک حلف نامہ پر دستخط کرنے کی ضرورت ہو گی جس میں اس بات کی تصدیق لی جائے گی کہ وہ غیر شادی شدہ ہیں اور مسلسل تین نسلوں سے آپس میں کوئی قریبی خونی رشتہ نہیں رکھتے۔
اس کے علاوہ نئے قوانین کے تحت شادی کے خواہشمند جوڑے اب پہلے سے اپنے رجسٹرڈ گھریلو مقام کے علاوہ بھی پورے ملک میں کہیں بھی مجاز دفتر میں جا کر اپنی شادی کا اندراج کروا سکتے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): مسٹر یو
’’ ہم نے نوٹ کیا ہے کہ نئے قوانین ہمیں پورے ملک میں شادی کا اندراج کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ اب ہمیں گھریلو رجسٹریشن کتابیں ساتھ لانے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم فوری طور پر بیجنگ کے ضلع شی چینگ میں آن لائن لاگ آن ہوئے تاکہ شادی کے اندراج کے لئےوقت لے لیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): مس گو
’’ یہ ہمارے لئے بہت فخر کی بات ہے کہ ہم اس آسان پالیسی پر عملدرآمد کے عینی شاہد بن گئے ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): ژُو جیانگ، بیجنگ میونسپل سول افیئرز بیورو
’’نئے قوانین نے شہریوں پر بوجھ کم کیا ہے اور ان کے ذریعے ڈیٹا پروسیسنگ کی کارکردگی میں بھی بہتری آ گئی ہے۔‘‘
سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ چین میں ایسے افراد کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جو اپنے گھریلو رجسٹری کے مقام سے دور رہتے اور کام کرتے ہیں۔
سال 2021 میں ہونے والی قومی مردم شماری کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں تقریباً 50 کروڑ افراد اپنے رجسٹرڈ آبائی علاقے سے دور رہ رہے ہیں۔ ان لوگوں میں سے 70 فیصد کی عمریں 15 سے 35 سال کے درمیان ہیں۔
بیجنگ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link