کولمبیا کی ایک ماہر نے عالمی معاشی حرکیات کے اہم محرک کے طور پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے اس حقیقت کا اظہار عالمی معیشت میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرات کے حوالے سے شِنہوا کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (ہسپانوی): لینا لونا، ڈائریکٹر، اسکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز، ایکسٹرناڈو یونیورسٹی آف کولمبیا
’’ چین، عالمی معاشی حرکیات کے مرکزی ستون کے طور پر اپنی پوزیشن کو مسلسل مستحکم کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے کردار میں بھی مزید پختگی لایا ہے۔ اس کے علاوہ صرف تکنیکی ترقی ہی نہیں بلکہ تقسیم، پیداوار، سپلائی اور مارکیٹنگ سے منسلک تمام پلیٹ فارمز پر بھی وہ قدم جمانے کے لئے اپنی رفتار برقرار رکھے ہوئے ہے۔
یہ پیش رفت ایک مضبوط بنیاد پر استوار ہے۔ یہ ایسی بنیاد ہے جسے چین کی طاقت اور عالمی تجارت کی پاسداری کے حوالے سے اس کے عزم نے مزید مضبوط بنا دیا ہے۔چین کے اس عزم کو عالمی تجارتی تنظیم کے معاہدوں اور وسیع تر عالمی نظام کی تائید حاصل ہے۔
دور حاضر میں چین کا کردار خاص طور پر اس لئے بھی نہایت اہم ہے کیونکہ روایتی طاقتیں اپنے داخلی مسائل میں الجھی ہوئی ہیں اور انہیں باہر کی دنیا سے اپنے تعلقات کے حوالے سے فرصت ہی نہیں۔
چین اور دیگر ابھرتی ہوئی معیشتیں موجودہ عالمی نظام کو استحکام بخشنے والے اہم عناصر اور محرک قوتوں کے طور پر عالمی نوعیت کی ذمّہ داریاں اپنے سر لے رہی ہیں۔
اس وقت چین دنیا کے لئے خود کو ایک اہم متبادل کے طور پر ضرور پیش کر رہا ہے لیکن یہ واحد متبادل نہیں ہے۔
چین ایک مؤثر متبادل پیش کرتا ہےجیسا کہ برکس، نیو ڈویلپمنٹ بینک، ایک خطہ ایک سڑک کامنصوبہ بی آر آئی اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک۔ یہ سب مل کر ثابت کرتے ہیں کہ قابل عمل متبادل اور نئے راستے موجود ہیں۔‘‘
بوگوٹا سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link