روسی ماہرین نے چین تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں مزید تعاون کی توقع ہے۔
ساوٴنڈ بائٹ 1 (روسی):کیرل بابائف، ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف چائنا اینڈ کانٹیمپریری ایشیا، رشین اکیڈمی آف سائنسز
"ہمارے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مسلسل مستحکم ہو رہے ہیں۔ معاشی تعاون، تزویراتی شراکت داری اور خارجہ پالیسیوں میں ہم آہنگی میں مسلسل پیش رفت ہو رہی ہے۔”
ساوٴنڈ بائٹ 2 (روسی): ایلکسی لومانوف، ڈپٹی ڈائریکٹر، پرائمکوف نیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ اکانومی اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز
"روس اور چین کے درمیان معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں وسیع امکانات موجود ہیں۔ ویزا نظام کو آسان بنانے سے افراد کا سفری تبادلہ تیز ہوا ہے، جس سے سیاحت، تحقیق اور ثقافتی روابط کو فروغ ملا ہے۔ ہمیں اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے، کیونکہ جتنا زیادہ رابطہ ہوگا، اتنی ہی باہمی سمجھ بہتر ہوگی۔”
ساوٴنڈ بائٹ 3 (روسی): آلا ورچینکو، رکن، روس،چین دوستی سوسائٹی
’’روسی نوجوانوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد چینی زبان سیکھ رہی ہے، جبکہ بہت سے چینی نوجوان روسی زبان کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ہماری نوجوان نسلیں آپس میں رابطے قائم کر رہی ہیں اوریہ نسلیں ہی ہمارے مشترکہ مستقبل کی ضمانت ہیں۔
ہمارے تعلقات مزید مضبوط اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔ طرف کی نئی نسلیں رابطے میں ہیں، اور یہی نسلیں ہمارے مشترکہ مستقبل کی بنیاد بنیں گی۔”
ساوٴنڈ بائٹ 4 (روسی): ولادی میر پیٹروفسکی، چیف ریسرچر، انسٹی ٹیوٹ آف چائنا اینڈ کانٹیمپریری ایشیا، رشین اکیڈمی آف سائنسز
"چین اور روس مل کر ایک منصفانہ، پائیدار اور کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل میں مصروف ہیں۔ برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے پلیٹ فارمز پر دونوں ممالک کی ہم آہنگی ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ یہ پلیٹ فارمز نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی حمایت کرتے ہیں بلکہ عالمی امن کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ چین اور روس ہمیشہ ان پلیٹ فارمز پر فعال اور مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔”
ساوٴنڈ بائٹ 5 (روسی): کیرل بابائف، ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف چائنا اینڈ کانٹیمپریری ایشیا، رشین اکیڈمی آف سائنسز
"مجھے یقین ہے کہ اس سال چین اور روس اپنی سابقہ کامیابیوں کو بنیاد بنا کر نئے سنگ میل عبور کریں گے اور دنیا کے لیے ایک ایسا مثالی ماڈل بنیں گے جو ہر شعبے میں باہمی مفاد اور جیت-جیت کے اصولوں پر مبنی ہو گا۔”
ماسکو، شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link