پیر, جولائی 28, 2025
تازہ ترینعالمی سروے میں 86 فیصد افراد کی چین کی ڈیجیٹل جدیدیت کی...

عالمی سروے میں 86 فیصد افراد کی چین کی ڈیجیٹل جدیدیت کی تعریف

چین کے جنوب مشرقی صوبے فوجیان کے شہر فوژو میں 8 ویں ڈیجیٹل چین سربراہ اجلاس میں ایک روبوٹ عملی مظاہرہ کررہاہے۔(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)بیجنگ میں رین من یونیورسٹی آف چائنہ (آر یو سی) کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 86 فیصد رائے دہندگان نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں چین کی ترقی کی تعریف کی ہے۔

یونیورسٹی کے عالمی رائے کے بارے میں تحقیقی مرکز کی گلوبل پبلک ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پرسیپشن رپورٹ 2025 میں بین الاقوامی آن لائن سروے کےتحت 38 ممالک کے 7,599 شرکاء کی رائے لی گئی۔

رپورٹ میں 5 اہم شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے، جن میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے ذریعے روزمرہ کی زندگی میں بہتری، مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بارے میں توقعات اور خدشات اور عالمی جنوب میں چین کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی پہچان شامل ہیں۔

علاقائی تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ چین کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے لئے سب سے زیادہ منظوری کی شرح افریقہ میں 94.3 فیصد، جنوبی امریکہ میں 93 فیصد، جنوب مشرقی ایشیا میں 91.1 فیصد، جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں 90.7 فیصد اور مشرق وسطیٰ میں 88.1 فیصد رہی۔

رپورٹ کے مطابق نصف سے زیادہ رائے دہندگان مصنوعی ذہانت اور ای کامرس کو چین کے معروف ڈیجیٹل شعبے سمجھتے ہیں۔ ٹیمو اور شین جیسے ای کامرس پلیٹ فارمز مسابقتی قیمتوں اور موثر سپلائی چین کے ذریعے عالمی سطح پر تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت کی چینی کمپنیاں وسیع اور  تیز رفتار ترقیاتی حکمت عملیوں کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ افریقہ جیسے خطوں میں چینی مصنوعی ذہانت کو تیزی سے سمارٹ انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل نظم ونسق کے اہم محرک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی جنوب کے 83.6 فیصد رائے دہندگان چینی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو اپنے ممالک میں ایک مثبت طاقت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ٹیکنالوجی، بنیادی شہری سہولتوں اور مہارت کی ترقی میں تعاون مضبوط ہو رہا ہے، جو ان ممالک میں چینی ٹیک کمپنیوں کی بین الاقوامیت اور ڈیجیٹل ترقی دونوں کی حمایت کرتا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!