وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں بھارت کی بلااشتعال اور بزدلانہ جارحیت کے بعد کی صورتحال، پاکستانی دفاعی اقدامات، اور آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سربراہان اجلاس میں شریک ہوئے، اجلاس میں بھارت کے حملے کے بعد کی صورتحال ، کشیدگی، موجودہ حالات کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔
فورم نے بھارت کو بھرپور جواب دینے پر پاک افواج کو شاباش دی، فوری، موثر اور منہ توڑ جواب دینے پر پاک افواج کو خراج تحسین دی، اجلاس میں بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی آئندہ حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے آغاز میں بھارتی حملوں میں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، لواحقین سے ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی افواج نے سیالکوٹ، شکرگڑھ، مریدکے، بہاولپور اور کوٹلی و مظفرآباد میں میزائل، فضائی اور ڈرون حملے کیے، جن میں معصوم مرد، خواتین، بچے شہید ہوئے اور مساجد سمیت شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ حملوں کے دوران خلیجی ممالک کی کمرشل پروازیں بھی خطرے میں آ گئیں۔
مزید بتایا گیا کہ بھارت نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو بھی جان بوجھ کر نشانہ بنایا، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بھارت نے خود ساختہ دہشتگردی کے الزامات کی آڑ میں معصوم شہریوں پر بم برسائے۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بھارت کے ان حملوں کی بنیاد جھوٹے اور من گھڑت الزامات تھے، جنہیں پاکستان نہ صرف مسلسل مسترد کرتا رہا بلکہ 22 اپریل کو ایک شفاف، غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی گئی، جو بھارت نے قبول نہیں کی۔
6 مئی کو بین الاقوامی صحافیوں نے ان دعوؤں کو موقع پر جا کر جھوٹ ثابت کیا، اور 7 مئی کو مزید دوروں کی تیاری تھی جسے بھارت نے روکتے ہوئے بلا جواز حملے کیے۔
کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ پاک افواج نے مؤثر دفاع کرتے ہوئے 5 بھارتی جنگی طیارے اور کئی ڈرونز مار گرائے، اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔
این ایس سی نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کو اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کسی بھی وقت، مقام اور طریقے سے جواب دینے کا مکمل حق حاصل ہے۔ اس مقصد کے لیے مسلح افواج کو مکمل اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ان غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ بنائے۔
آخر میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، مگر عزت و وقار کے ساتھ۔ پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، اور قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد قوم کو بھی اعتماد میں لیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی خود مختاری سالمیت اور وقار پر کوئی انچ نہیں آنے دیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور آئندہ حکمت عملی سے آگاہ کیا جائے گا۔
