پیر, جولائی 28, 2025
تازہ ترینکھڈی سے کیٹ واک  تک،  میاؤ کڑھائی اور کینٹے کو جدت سے...

کھڈی سے کیٹ واک  تک،  میاؤ کڑھائی اور کینٹے کو جدت سے نئی زندگی ملنے لگی

مغربی افریقہ کے ساحلوں سے لے کر چین کے جنوب مغرب میں واقع کارسٹ پہاڑوں تک دو مشہور ٹیکسٹائل روایات ’’کینٹے‘‘ اور ’’میاؤ کڑھائی‘‘ اپنے اپنے معاشروں کی روح کی نمائندگی کرتی ہیں۔

اگرچہ یہ دونوں روایات الگ الگ براعظموں سے تعلق رکھتی ہیں، پھر بھی ان کے درمیان ایک گہرا رشتہ موجود ہے۔ یہ رشتہ یادداشت، شناخت اور فن کے ذریعے جُڑا ہوا ہے۔

آج کل نئی نسل کے دستکار اور ڈیزائنر ان قدیم روایات کو نئے انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ وہ روایت اور جدت کا امتزاج پیدا کر کے ماضی اور مستقبل کو آپس میں جوڑ رہے ہیں۔

یہ دونوں روایات مل کر ایک دلکش کہانی سناتی ہیں۔ یہ کہانی عالمی جنوب میں پنپنے والے ثقافتی وقار اور تخلیقی توانائی کی علامت بن چکی ہے۔

میاؤ کڑھائی کو میاؤ ثقافت کی صدیوں پرانی روایت کی جیتی جاگتی مثال سمجھا جاتا ہے۔ اسے چین کے قومی غیر مادی ثقافتی ورثے کا درجہ بھی دیا گیا ہے۔

نوجوان کاریگر روایت اور جدید انداز کو ہم آہنگ کرتے ہوئے میاؤ کڑھائی کو نئے دور کے ذوق کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اب یہ فن رن وے فیشن تک جا پہنچا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): وانگ کیو یو، میاؤ کڑھائی کی دستکار

’’ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنےکے بعد میں اپنے گاؤں واپس آ گئی تھی  تاکہ اپنی روایتی دستکاریوں کو نہ صرف چین بھر میں  بلکہ تمام دنیا کے لوگوں کے سامنے پیش کر سکوں۔ میں ان دستکاریوں میں نئی جان ڈالنا چاہتی ہوں تاکہ انہیں جدید عناصر کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔ اس طریقے سے ہم دستکاروں کو زیادہ سے زیادہ کمانے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید لوگوں کو اس قیمتی ورثے کو محفوظ رکھنے اور آگے بڑھانے کی ترغیب بھی دی جا سکتی ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): شی لی پنگ، میاؤ کڑھائی کی دستکار

’’ہمارا ثقافتی ورثہ حقیقت میں تب ہی زندہ رہ سکتا اور پھل پھول سکتا ہے جب زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں شامل ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے تربیت کے لئے ایسے وقت کا انتخاب کیا ہے جب لوگ کھیتی باڑی کے کام سے فارغ ہوتے ہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ تربیت گاؤں والوں کے گھروں تک پہنچائی جائے۔‘‘

بون وائر، گھانا کے مرکزی علاقے کا ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ یہاں ہر گھر میں کینٹے کا ایک ٹاٹ ملنا تقریباً یقینی ہے۔

گھانا کے اس مشہور دستکاری مرکز میں بیشتر رہائشی کینٹے کو آمدنی کے بنیادی یا اضافی ذرائع کے طور پر  بھی  استعمال کرتے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): کوواسی بارفور آسرے گیابور، منتظم، بون وائر کینٹے میوزیم

’’ یہاں بون وائر میں جب ہم “کینٹے” کہتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے نسل در نسل چلنے والا ورثہ اور یہ  مہارتیں ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہوتی آئی ہیں۔یہ ہمارے تاریخ اور فلسفے کی ایک نظر آنے والی  جھلک ہے۔‘‘

آجکل کینٹے صنعت کے ماہرین سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں تاکہ گاہکوں میں آگاہی بڑھائیں اور مصنوعات تک رسائی میں اضافہ کریں۔

ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): اوکیئرے مافرو، چیئرمین، بون وائر کینٹے ویورز اینڈ سیلرز ایسوسی ایشن

’’ اب سوشل میڈیا کی وجہ سے کسی کو آپ کے بارے میں معلوم نہ بھی ہو لیکن جو کچھ وہ آپ کے صفحے پر دیکھیں گے اس بنیاد پر وہ آپ کو تلاش بھی کر لیں گے۔ صرف یہی نہیں بلکہ پھر وہ آپ کو کال کر کے آرڈر  بھی دے سکتے ہیں یا آپ کو پسند کے کپڑے بھیج سکتے ہیں۔‘‘

بون وائر کے کپڑا تیار کرنے والی مشینوں سے لے کر گوئی ژو کے پہاڑی گاؤں کی باریک کڑھائی تک نوجوان دستکار اور ڈیزائنرز پرانی یادوں اور جدت کے دھاگوں کو آپس میں باندھ رہے ہیں۔

یہ زندہ وراثت فخر اور تخلیقی صلاحیت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): کوواسی بارفور آسرے گیابور، منتظم، بون وائر کینٹے میوزیم

’’ جیسا کہ ہمارے بزرگوں نے اس وراثت کے لئے جنگ لڑی تھی ہم بھی اس کی حفاظت اور ترقی کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اپنی آئندہ نسل کو بھی اس وراثت سے تعلق جاری رکھنے کی ترغیب دے سکیں۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 6 (چینی): شی وی ایکسین، میاؤ کڑھائی کی دستکار

’’ نئی نسل کے کڑھائی کرنے والوں کے طور پر ہمیں روایتی میاؤ کڑھائی میں نئی زندگی ڈالنا ہو گی۔ ضروری ہو گا کہ ہم اس صدیوں پرانے فن کو اپنے جدید طرزِ زندگی اور تازہ خیالات کے ساتھ ملا کر آگے بڑھائیں۔ ہم میاؤ کڑھائی کی فنکاری کو آگے لے کر جائیں گ اور اسے نئی توانائی فراہم کر کے کر زندہ کریں گے۔‘‘

گوئی یانگ،چین اور  آکرا، گھانا سے  شِنہوا نیوز ایجنسی  کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!