امریکہ کے شہر واشنگٹن ڈی سی میں محکمہ تجارت کی عمارت کا منظر-(شِنہوا)
جنیوا(شِنہوا)سوئس-چائنیز چیمبر آف کامرس(ایس سی سی سی) کے صدر رابرٹ ویسٹ نے کہا ہے کہ امریکا کی ٹیرف پالیسی نے وسیع پیمانے پر غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے جو عالمی تجارت کے لئے محاذ آرائی کے نکتہ نظر کی عکاسی کرتی ہے۔
شِنہوا کے ساتھ حالیہ انٹرویو میں ویسٹ نے کہا کہ امریکا نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے اپنی صنعتی صلاحیت بہت زیادہ کم کر دی ہے اور اب وہ ٹیرف کا استعمال کر کے نوکریاں اور صنعتیں واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے جو ’انتہائی خام طریقہ کار ہے‘۔
جاپان اور چین کے 10 روزہ کاروباری دورے سے حال ہی میں واپس آنےوالے ویسٹ نے امریکا کی تجارتی پالیسی کے لہجے اور سمت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی ’نتیجہ خیز نہیں ہے‘ کیونکہ ابھی تک اس سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ اس کے بجائے اس نے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے اور نہ صرف اتحادیوں بلکہ اہم تجارتی شراکت داروں کو بھی الگ کر دیا ہے۔
ایس سی سی سی کے حالیہ نیوز لیٹر میں جاری تجارتی تنازعات کو ایسا مذاکراتی عمل قرار دیا گیا ہے جو خراب انداز سے شروع ہوا اور بدستور خراب چل رہا ہے۔
ویسٹ کے مطابق امریکہ اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعمیری مکالمے کے ذریعے مسئلے کو حل کرسکتا تھا لیکن اس نے بات چیت کا آغاز جارحانہ انداز سے کرنے کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جیت ہار کے نتیجے پر توجہ مرکوز کرنے کا اشارہ ہے جو کامیاب مذاکرات کے لئے شاذ و نادر ہی موزوں ہوتا ہے۔
چین کے خلاف امریکی محصولات پر بات کرتے ہوئے ویسٹ نے کہا کہ چین نے اپنی صنعتی بنیاد کو کامیابی سے متنوع بنایا ہے۔ سولر پینلز اور ہوا سے چلنے والی ٹربائنز سمیت ماحول دوست ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکا جیسی ابھرتی ہوئی منڈیاں اہم مقام بن چکی ہیں۔
اس کے نتیجے میں چینی گرین ٹیک برآمدات پر امریکی محصولات کا اثر محدود ہوگا۔
