شمالی غزہ کی پٹی کے قصبے بیت لاہیہ میں زخمی ہونے والا فلسطینی بچہ احمد خالدحجازی(بائیں طرف) تباہ شدہ عمارت کے ملبے پر بیٹھاہے-(شِنہوا)
غزہ(شِنہوا)غزہ میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی میں 16 ہزار سے زیادہ بچے شہید ہو چکے ہیں، جو ہر 40 منٹ میں ایک بچے کی شرح بنتی ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے فیلڈ ہسپتالوں کے ڈائریکٹر مروان الحمس نے بتایا کہ جاں بحق 16ہزار 278بچوں میں سے 908 شیرخوار اور 311 نوزائیدہ بچے شامل ہیں جو پیدائش کے بعد انتقال کرگئے ۔ مروان الحمس نے یہ بات جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس میں ایک پریس بریفنگ کے دوران بتائی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مارچ کے اوائل میں اسرائیل کی جانب سے گزرگاہوں کو بند کرنے کے بعد سے انسانی صورتحال نمایاں طور پر بدتر ہوئی ہے جس کی وجہ سے صحت کی ضروری خدمات متاثر ہوئی ہیں۔ اس سے ہزاروں بچوں اور حاملہ خواتین کو طبی دیکھ بھال تک رسائی نہیں رہی، جس سے بحران مزید بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بنیادی شہری سہولتوں کو نشانہ بنانے اور امداد کی فراہمی سے انکار کے باعث بہت سے بچے دن میں انتہائی کم خوراک پر گزارا کر رہے ہیں، پینے کے صاف پانی اور مناسب غذائیت تک بھی محدود رسائی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہزاروں بچے بنیادی ضروریات کے بغیر نقل مکانی کے مراکز میں رہائش پذیر ہیں جبکہ حاملہ خواتین کو ہسپتالوں تک پہنچنے میں اہم مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
