بچپن سے ہی چین میں دلچسپی رکھنے والے پروفیسر اگناسيو راموس ریرا، آج کل چین کی جی لین یونیورسٹی میں ہسپانوی زبان و ثقافت کے استاد کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ریرا کا مقصد بین الثقافتی تبادلے کو فروغ دینا اور دنیا کو چین کی ’اصل شناخت‘ سے آگاہی حاصل کرنے میں مدد دینا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی/ چینی): اگناسيو ریموس ریرا، پروفیسر، جی لین یونیورسٹی
’’ میرا نام اگناسيو راموس ریرا ہے اور میں جی لین یونیورسٹی میں پروفیسر ہوں۔ سال 2022 سے یہاں رہ رہا ہوں۔ میں اس یونیورسٹی میں ہسپانوی زبان اور ثقافت پڑھا رہا ہوں۔
چین کی ثقافت سے میرا ابتدائی تعلق تب سے ہے جب میں پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔ میرے والد سال 1976 میں چین آئے تھے اور میں ان کے یہاں آنے کے دو سال بعد پیدا ہوا۔ وہ چین سے کچھ یادگاریں لے کر اسپین گئے تھے۔ چین کے تجربے نے انہیں بہت متاثر کیا۔ ان کا خیال تھا کہ چین یقیناً ایک عظیم ملک کے طور پر دوبارہ ابھرے گا۔
جب میں ایک ننھا سا بچہ تھا تو چین سے میرا تعلق اس سے بھی پہلے کا ہے۔ میرے والد نے مجھے چین کے بارے میں بہت سی کہانیاں سنایا کرتے تھے۔
جی لین ایک ایسا صوبہ ہے جہاں نیلا آسمان، خوبصورت قدرتی مناظر اور بہت خاص قسم کی سردیاں ہیں۔ میں نے کچھ سفر بھی کئے ہیں۔ میں جی لین سٹی گیا۔ مجھے اپنے دوست کے ساتھ ہون چھون، جانے کا بھی موقع ملا جہاں آپ 3 ممالک دیکھ سکتے ہیں یعنی روس، شمالی کوریا (عوامی جمہوریہ کوریا) اور چین۔ ہم دریائے تومین کے ساتھ ساتھ چھنگبائی پہاڑ تک بھی گئے۔ میرے لئے یہ ایک بہت خوبصورت اور خوشگوار تجربہ تھا۔ میں سونگ یوآن میں چھاگان جھیل بھی گیا اور دیکھا کہ لوگ برف میں کیسے مچھلیاں پکڑتے ہیں۔ یہ بھی ایک بہت متاثر کن منظر تھا۔
’دانش مند الجھن سے بے نیاز ہوتے ہیں۔ نیک لوگ پریشانی کا شکار نہیں ہوتے جبکہ بہادر خوف سے آزاد ہوتے ہیں۔‘
میں نے چین کے کلاسیکی اقوال سے چند جملے لئے اور انہیں ایک ہسپانوی گانے کی دھن پر موسیقی میں ڈھالا
نغمے کے بول یہ تھے ’عظیم موسیقی میں آوازیں مدھم ہوتی ہیں۔ کسی بڑے فن کی کوئی مخصوص شکل نہیں ہوتی۔‘
میں چین سے محبت کرتا ہوں۔ جب مغربی میڈیا چین کی شناخت کو مجروح کرنے کی کوشش کرتا ہے تو مجھے یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔ میں چین کے حوالے سے اپنے ذاتی تجربات کی بنیاد پر دنیا کو سچائی بتانا چاہتا ہوں۔ میرے خیال میں یہی طریقہ ہے جس کے ذریعے میں اپنے حصے کا کردار ادا کر سکتا ہوں۔‘‘
چھنگ چھون، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link