امریکی ہائی اسکول کے طلبہ کے ایک گروپ نے پیر کے روز چین کے شمالی صوبہ ہیبے کا تین روزہ ثقافتی دورہ مکمل کر لیا ہے۔
آئیووا اور کیلیفورنیا کی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے 67 طلبہ نے اس دورے کے دوران خطاطی، روایتی فن پارے بنانے، اور ہاتھ سے تیار کردہ اشیاء سمیت مختلف چینی فنون اور روایات میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔
یہ دورہ اُس دوستی کی یاد دہانی ہے جس کی بنیاد 1983 میں رکھی گئی تھی، جب آئیووا کے گورنر ٹیری برینسٹڈ نے ہیبے کے ساتھ ‘جڑواں ریاست’ کا معاہدہ کیا تھا۔ اگلے ہی برس، یعنی 1984 میں، گورنر نے 50 رکنی وفد کے ہمراہ ہیبے کے صوبائی دارالحکومت شی جیاژوانگ کا دورہ بھی کیا تھا۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): گریگوری تھامس اسکاٹ، امریکی طالبعلم
’’ چینی مقابلے کے لئے میں نے لی بائی کی نظم ’’یُوئے شیا ڈو ژُو‘‘ یعنی ’’چاندنی رات میں تنہا شراب نوشی‘‘ کا انتخاب کیا تھا۔ یہ نظم زیادہ طویل نہیں لیکن اس کے پس پردہ بہت گہرا مفہوم ہے۔ میں نے چین کی ثقافت کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے۔ میں ضرور چاہوں گا کہ مستقبل میں دوبارہ چین واپس آؤں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): امیلیا مے، امریکی ٹیچر
’’ مجھے تو دراصل ڈمپلنگز بنانے میں بہت مزہ آیا تھا۔ میں نے چین کی ثقافت اور بچوں کے ساتھ بھی بہت ہی شاندار وقت گزارا۔ میرا خیال ہے کہ جو بھی امریکی طالبعلم چین میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع پائے گا وہ یہاں آ کر لطف ہی اٹھائے گا جو اس کی خوش قسمتی ہو گی۔ جب ہم اس قسم کے غیر ملکی تبادلے کرتے ہیں تو ان سے ہمارے نوجوانوں میں ایک ایسا رجحان پیدا ہوتا ہے جو چین اور امریکہ کے درمیان مستحکم تعلقات کےفروغ میں مدد دیتا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): اسکاٹ گارڈنر گروڈن، ٹیکنالوجی ڈائریکٹر، نارتھ پولک کمیونٹی اسکول ڈسٹرکٹ
’’ دوستی کو فروغ دینا ہی اس پورے پروگرام کا بنیادی مقصد ہے۔ 40 سال بعد بھی آپ نےانہی عظیم تعلقات اور باہمی سمجھ بوجھ کو پروان چڑھتا دیکھا ہے۔ آپ ان طلبہ کے لئے وہی تجربہ تخلیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
شی جیا چوانگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link