اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلچین کی عالمی تجارتی تنظیم کے اجلاس میں امریکہ کے اضافی محصولات...

چین کی عالمی تجارتی تنظیم کے اجلاس میں امریکہ کے اضافی محصولات کی مذمت

عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی ڈائریکٹر جنرل اینگوزی اوکونجو ایویلا (درمیان میں) سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ڈبلیو ٹی او ہیڈکوارٹرز میں عالمی تجارت کی پیش گوئی اور اعداد و شمار پر مبنی تازہ ترین رپورٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کر رہی ہیں۔(شِنہوا)

جنیوا(شِنہوا)چین نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے ایک اجلاس میں امریکہ اور بعض دیگر ممالک کی جانب سے لگائے گئے "ضرورت سے زیادہ پیداوار” کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور امریکہ کی اضافی محصولات اور سبسڈی کی امتیازی پالیسیوں کی مذمت کی ہے، جو ڈبلیو ٹی او کے قواعد کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں۔

سبسڈی اور تلافی کے اقدامات سے متعلق کمیٹی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے چینی وفد نے نشاندہی کی کہ "ضرورت سے زیادہ پیداوار” کی تعریف کے لئے عالمی سطح پر کوئی تسلیم شدہ معیار یا طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

چینی وفد نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ڈبلیو ٹی او کے رکن کی پیداوار نہ صرف اپنی ضروریات کو پورا کرسکتی ہے بلکہ اسے اپنے تقابلی فوائد کی بنیاد پر عالمی تجارت اور مارکیٹ کی مسابقت میں حصہ لینے کے قابل بھی بناسکتی ہے۔

مثال کے طور پر امریکہ بڑی مقدار میں سیمی کنڈکٹر چپس، ہوائی جہاز اور سویابین برآمد کرتا ہے جبکہ جرمنی اور جاپان دونوں گاڑیوں کے بڑے برآمد کنندگان ہیں۔

چینی وفد نے کہا کہ امریکہ اور بعض دیگر ارکان کی جانب سے بڑھا چڑھا کر پیش کی جانے والی "ضرورت سے زیادہ پیداوار” کی کہانی اقتصادی عالمگیریت کی منطق کے برعکس ہے اور دراصل یہ مقابلے اور مارکیٹ شیئر کے حوالے سے خدشات کو ظاہر کرتی ہے۔ وفد نے کہا کہ یکطرفہ اور تحفظ پسندانہ اقدامات کا جواز پیش کرنے کے لئے "ضرورت سے زیادہ پیداوار” ایک ناقص بہانہ ہے۔

وفد نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی صنعتی ترقی اور مسابقتی فوائد سبسڈی نہیں بلکہ مسلسل تکنیکی جدیدیت اور مربوط ترقی کا نتیجہ ہیں۔

وفد نے کہا کہ چین تجارتی پالیسی کی تعمیل کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ اپنی تجارتی پالیسیوں بشمول سبسڈی پالیسیوں کو ڈبلیو ٹی او کے قوانین اور شفافیت کی ضروریات کے مطابق بنا کر چین کثیر جہتی تجارتی نظام کے لئے پرعزم ہے۔

وفد نے نشاندہی کی کہ امریکہ کے اضافی محصولات عالمی تجارت میں خلل ڈالتے ہیں اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں جبکہ چین عالمی تجارت کو مستحکم کرتا ہے اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔

چین نے ڈبلیو ٹی او کے ارکان پر زور دیا کہ وہ تعاون بڑھائیں، امریکہ کی یکطرفہ غنڈہ گردی کی مخالفت کریں اور مشترکہ طور پر قوانین پر مبنی کثیرجہتی تجارتی نظام کا تحفظ کریں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!